کتاب: تبلیغی و دیوبندی جماعت کا عقیدہ صوفیت - صفحہ 227
سے پہلے انہوں نے لکھی تھی اور حج سے واپس آنے کے بعد انہوں نے ایسی تمام باتوں سے رجوع کرلیا تھا اور وہ صحیح العقیدہ ہوگئے تھے یہ بات میں نے جماعت اہل حدیث سے تعلق رکھنے والے احباب سے سنی لیکن یہ تحریرات جو میں نے نقل کی ہیں ان کی کتاب انفاس العارفین سے ماخوذ ہیں اور انفاس العارفین ان کی حج کے بعد کی تالیف ہے اس کتاب کے آخر میں وہ لکھتے ہیں۔ اس بارہ سال کے عرصے کے بعد میرے سر میں حر مین شریفین کی زیارت کا سوداسمایا۔۱۱۴۳ ھ کے اواخر میں حج کی سعادت سے مشرف ہوا اور ۱۱۴۴ ھ میں مجاورت مکہ مکرمہ زیارت مدینہ شیخ ابوطاہر قدس سرہ اور دوسرے مشائخ حرمین سے روایت حدیث کا شرف حاصل کیا اسی دوران حضرت سید البشر علیہ افضل الصلوات واتم التحیات کے روضہ اقدس کو مرکزتوبہ بناکر فیوض حاصل کئے علماء حرمین اور دیگر لوگوں کے ساتھ دلچسپ صحبتیں رکھیں اور شیخ ابوطاہر سے خرقہ جامعہ حاصل ہوگیا جو بلاشبہ تمام اسلامی خرقوں کا جامع ہے اسی سال کے آخر میں فریضہ حج ادا کیا ۱۱۴۵ھ میں عازم وطن ہوا اور اسی سال بروز جمعہ ۱۴ رجب المرجب صحیح سالم وطن پہنچ گیا اس سے تھوڑا آگے ان کے یہ الفاظ ہیں اور طریقۂ سلوک جو خدائے بزرگ و برتر کے نزدیک بہت پسندیدہ ہے اور جسے اس دور میں رائج ہونا ہے وہ مجھے الہام کیا گیاجسے میں نے اپنے دورسالوں لمعات اور الطاف القدس میں قلم بند کردیاہے۔ شاہ صاحب کے یہ الفاظ اور طریقہ سلوک صوفیت کے طریقے کی طرف اشارہ کرتے ہیں شاہ صاحب کی کتاب انفاس العارفین سے تویہی مترشح ہوتا ہے کہ وہ اس کتاب کی تالیف تک