کتاب: تبلیغی و دیوبندی جماعت کا عقیدہ صوفیت - صفحہ 226
دوسرے اولیاء کرام یا انبیاء فیضان حاصل کرتے ہیں۔اس بات کو تسامح کے ساتھ اس طرح بیان کیا گیا کہ آپ کی مجلس میں انبیاء کرام تشریف لاتے تھے۔ اس ملفوظ میں دوباتیں قابل غور ہیں(۱)عبدالقادر جیلانی صاحب اس حقیقت روح سے واصل تھے جو تمام کائنات میں جاری و ساری ہے۔(۲)یہی روح مرکزہدایت و منبع فیضان ہے۔ اس سے کون سی روح مراد ہے یہ رب تعالیٰ کی روح ہے جو مخلوق نہیں یہی روح تمام کائنات کی متصرف اور کنٹرول کرنے والی ہے اور یہ روح تما م کائنات کی حیات بھی ہے اس روح سے دنیا کی ہر چیز زندہ ہے اور یہی روح یکساں طور پر تمام کائنات میں جاری و ساری ہے یعنی انسانوں و جنات وملائکہ و شیاطین و حیوانات مثل کتوں و خنزیروں اور گدھوں میں ایک ہی روح ہے اور یہ روح امرالہی ہے جیسا کہ مولوی شبیر احمد عثمانی صاحب دیوبندی کے کلام میں گذرچکا ہے اس ملفوظ میں کہا گیا ہے کہ عبدالقادر جیلانی صاحب اس جگہ سے علوم و فیوض لیتے تھے جہاں سے انبیاء لیتے ہیں اس لئے وہ ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لائے دین سے کچھ لینے کے محتاج نہیں تھے وہ اس قرآن کے تابع بھی نہیں تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث ان کے لئے ہدایت کا باعث نہیں تھی نعوذباللہ من الضلال یہ ہے صوفیت کی حقیقت۔ شاہ ولی اللہ اور صوفیت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ مذکورہ حوالہ جات جو صوفیت اور عقیدہ وحدت الوجود یا وحدۃ الشہود پر دلالت کرتے ہیں یہ ان کی وہ تحریرات ہیں جو ان کے حج پر جانے