کتاب: تبلیغی و دیوبندی جماعت کا عقیدہ صوفیت - صفحہ 223
شاہ صاحب انفاس العارفین ص ۲۲۸ پر لکھتے ہیں۔ حضرت شیخ نے فرمایا جس کے سامنے سے پردے اٹھ گئے ہوں تو وہ اپنے پروردگار کو اپنی روح میں دیکھتا ہے اور اسی کو کشف ذات کہتے ہیں۔ صوفی کا یہ بیان اس بات کی دلیل ہے کہ اس کے عقیدے میں اس کی روح خداوند تعالیٰ کی روح ہے یعنی اس کی مخلوق روح نہیں بلکہ رب تعالیٰ کی اپنی ذاتی روح ہے اس اعتبار سے یہ صوفی اپنے باطن میں خدا وند تعالیٰ ہے۔نعوذباللہ من ذالک۔ ہمہ اوست شاہ صاحب انفاس العارفین ص ۲۳۱ میں فرماتے ہیں قدماء میں کسی کا شعر ہے۔ رق الزجاج ورقت الخمر شیشہ و شراب دونوں شفاف و باریک ہیں یعنی مظاہر جوکہ بمنزلہ شیشہ کے ہیں صاف و شفاف ہے اور محبوب مستورجوکہ بمنزلہ شراب کے ہے وہ بھی غایت درجہ شفاف ہے۔فتشابھاوتشاکل الامر۔تو دونوں میں ایسی مشابہت پیدا ہوگئی کہ تمیز کرنا مشکل ہوگیا۔اور صفائی و باریکی کے لحاظ سے ایک دوسرے کے رنگ میں اس طرح ظاہر ہوا کہ لوگوں کی نظروں کے لئے مشکل آن پڑی فکانماخمر لا قدح جیسے شراب ہے شیشہ نہیں گویا کہ شراب ہے جو منجمد ہے اور پیمانے کے وجود نہیں وکانما قدح ولا خمر،گویا پیمانہ ہے شراب نہیں اور اس طرح کسی نے کہا ہے۔ ان شئت قلت حق لاخلق وان شئت قلت خلق لاحق اگر تو چاہے تو کہے کہ حق ہے خلق نہیں اور اگر چاہے تو کہے کہ خلق ہے حق نہیں۔یہ بھی وحدۃ