کتاب: تبلیغی و دیوبندی جماعت کا عقیدہ صوفیت - صفحہ 221
مسئلہ وحدت الوجود ثابت کر دکھایا عقائد متکلمین پر مبنی عبارات کے حوالے پیش کئے اور عقلی و نقلی دلائل دئے مگر اس تمام بحث کے دوران وحدۃ الوجود کی اصطلاح کو ذکر نہیں کیا انہوں نے تمام دلائل قبول کرلئے گویا خلاصہ یہ نکلا کہ لفظوں کے پجاری علماء کا اکثر تعصب لفظوں سے ہوتا ہے انفاس العارفین ص ۲۱۷۔اس سے صاف عیاں ہے کہ شاہ ولی اﷲ بھی وحدۃ الوجود کے قائل تھے۔ مسئلہ توحید خالی کتابوں سے حل نہیں ہوتا اس عنوان کے تحت شاہ صاحب لکھتے ہیں فرمایا یعنی شیخ ابوالرضا نے فرمایاتوحید کے موضوع پر لکھی گئی کتابوں کا مطالعہ ریاضت و انجذاب کے بغیر فائدہ نہیں پہنچا تا کیونکہ کتابوں کا مطالعہ عملی مشق کے بغیر تیر کے سوا تیر چلانے کے مترادفہے بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ ان رسائل سے مطلوب کی تائید ہوجاتی ہے انفاس العارفین ص ۲۱۷۔ میں کہتا ہوں اس ملفوظ سے تبلیغی جماعت کے خروج کی حقیقت واضح ہوجاتی ہے کیونکہ یہ جماعت تعلیم و تعلم ودرس تدریس کے مراکز کو چھوڑ کر خروج پر زور دیتی ہے اس کی وجہ اس ملفوظ میں بیان ہوئی ہے کہ خالی کتابوں کے پڑھنے سے توحید منکشف نہیں ہوتی یعنی وحدت الوجود والی توحید یہ توحید ریاضت و مجاہدت انجذاب یعنی بشری حدود و قیود سے نکل کر عالم سکرو مدہوشی میں پہنچ کر اس توحید کا انکشاف ہوتا ہے اس بات کے ثبوت میں کہ صوفی کا دوسرا نام احمق و مجنوں ہے یہ ملفوظ پڑیئے شاہ صاحب انفاس العارفین ص ۲۱۷ میں لکھتے ہیں۔