کتاب: تبلیغی و دیوبندی جماعت کا عقیدہ صوفیت - صفحہ 206
بن عمر و بن مالک النکری ہے وہ ضعیف ہے کہا جاتا ہے امام حماد بن زید نے اس کو کذاب کہا ہے(تقریب)صحیح بخاری کی ایک حدیث سے ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مقام فوت ہونے کے بعد جنت ہے دنیا کی یہ قبر نہیں جس میں آپ دفن ہیں۔
سمرہ بن جندب کی روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز کے بعد صحابہ سے پوچھا کرتے تھے کہ کسی نے خواب دیکھا تو بتاؤ ایک دن آپ نے صحابہ سے پوچھا کسی نے نہیں کہا ہم نے کوئی خواب دیکھا ہے آپ نے فرمایا میں نے خواب دیکھا ہے(اور نبی کا خواب وحی ہوتا ہے)آگے لمبی حدیث ہے۔اس کے آخر میں ہے۔مجھے جبرئیل اور میکائل نے کہا اوپر دیکھ میں نے اوپر دیکھا تو مجھے سفید بادل کی طرح ایک محل نظر آیا ان دونوں فرشتوں نے کہا یہ ہے آپ کاگھر میں نے کہا مجھے چھوڑدو میں اپنے گھر کے اندر جاؤں انہوں نے کہا آپ کی ابھی کچھ عمر باقی ہے اس کو پوار کرلینے کے بعد آپ اس گھر میں داخل ہو سکیں گے۔(مشکوۃ کتاب الرؤیا)اس حدیث سے ثابت ہوا اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقام وفات کے بعد جنت ہے اور ان کا مقام وہ گھر ہے جو آپ نے اس خواب میں دیکھا تھا۔
اور بخاری و مسلم میں بی بی عائشہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت آخری کلمہ آپ کی زبان پر یہ جاری ہوا۔اللّٰهم الرفیق الاعلٰی۔مشکواۃ کتاب الفضائل۔یا اللہ مجھے رفیق اعلٰی کی رفاقت عطا فرما۔اس سے جنت کا مقام مراد ہے جیسا کہ اس حدیث میں ہے بی بی عائشہ فرماتی ہیں۔
کان رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم یقول وہو صحیح انہ لن یقبض نبی حتی یری مقعدہ