کتاب: تبلیغی و دیوبندی جماعت کا عقیدہ صوفیت - صفحہ 205
عبدالعزیز کی سعید بن مسیب سے ملاقات نہیں،اور یہ واقعہ گھڑا ہوا معلوم ہوتا ہے کیونکہ تین دن تک مسجد نبوی میں نماز کا نہ ہونا محال ہے یہ روایت یزید دشمنی پر مبنی ہے سوال یہ ہے کیا سعید بن مسیب کے سوا مدینہ میں کوئی مسلمان نہیں رہ گیا تھا ؟واقعہ حرّہ کے وقت بے شمار صحابہ مدینہ میں تھے۔احادیث و تاریخ کی کتابوں میں موجود ہے کہ باغیوں نے جب مدینہ میں حکومت کا تختہ الٹ دیا تو ابن عمر نے ان کے پاس جاکر ان سے براء ت کا اظہار کیا اور ان باغیوں کو اسلامی و شرعی سزا سے باخبر کیا یہ بات صحیح مسلم میں موجود ہے اورمحمد بن علی حسن و حسین کے بھائی جس کو محمد بن حنفیہ کہا جاتا ہے بھی مدینہ میں تھے یہ باغی ان کے پاس بھی گئے ان کو اپنے ساتھ ملانے پر بات کی انہوں نے اس سے انکار کردیا۔اورعلی بن حسین زین العابدین بھی اس وقت مدینہ میں تھے اس کے علاوہ یزید کی فوج والے بھی مسلمان تھے کیا انہوں نے بھی مسجد نبوی میں اذان و جماعت کا اہتمام نہیں کیا تھا یہ فاتح قوم تین دن تک بے نماز رہی یا مسجد نبوی کے علاوہ کہیں اور نماز پڑھتی رہی ؟اور واقعہ حرّہ کے تعلق سے جو مشہور ہے کہ یزید کی فوج نے مسجد نبوی میں گھوڑے باندھ دئے تھے اس طرح انہوں نے مسجد نبوی کی برملا بے حرمتی کی یہ بھی جھوٹ ہے مدینہ کے اندر اتنے صحابہ کی موجود گی میں ایسا ہونا محال ہے۔
اور قبر میں سے قرآن پڑھے جانے کی جس روایت کا مفتی عبدالشکور صاحب نے حوالہ دیا ہے وہ بھی ضعیف ہے اس حدیث کو امام ترمذی نے فضائل القران باب ماجاء فی سورہ الملک تحفۃ الاحودی ج ۸ ص ۱۶۱ میں ذکر کرکے کہا ہے یہ حدیث غریب ہے اس حدیث کی سند میں یحی