کتاب: تبلیغی و دیوبندی جماعت کا عقیدہ صوفیت - صفحہ 201
اوراگرقبروں کے اندر انبیاء اپنے دنیوی جسموں کیساتھ زندہ ہیں تو پھر وہ بہشت میں نہ ہوئے حالانکہ قرآن و سنّت میں یہ بات پائے ثبوت کو پہنچ چکی ہے کہ انبیاء و شہداء اور عام مؤمنین جنت میں ہیں۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ﴿کلا ان کتب الابرار لفی علیین﴾(المطففین:۱۸)حافظ ابن کثیر اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں:ای مصیر ہم الی علیین وہوبخلاف سجین قال الا عمش عن شمر بن عطیۃ عن ہلال بن یساف قال سال ابن عباس کعباواناحاضرعن سجین قال ھی الارض السابعۃ وفیہا ارواح الکفار وسالہ عن علیین فقال ہی السماء السابعۃ وفیہا ارواح المؤمنین وہکذاقال غیر واحد انہا السماء السابعۃ وقال علی بن ابی طلحۃ عن ابن عباس فی قولہ۔کلا ان کتاب الابرارلفی علیین یعنی الجنۃ۔یعنی ان کتاب الابرارلفی علیین کا معنی ہے ان کا ٹھکانہ جنت ہے اور کعب احبار نے کہا ہے علیین سے مراد ساتواں آسمان ہے اس میں مؤمنین کی روحیں ہیں اور سجین سے مراد ساتویں زمین ہے اس میں کفار کی روحیں ہیں۔اور ابن عباس نے کہا ہے علیین سے مراد جنت ہے۔اور قرآن کریم میں ہے﴿ ثم انکم بعد ذالک لمیتون ثم انکم یوم القیامۃ تبعثون﴾(المومنون:۱۵۔۱۶)پھرتم پر موت آئے گی اس موت کے بعد تم کو قیامت کے دن زندہ کیا جائے گا اور ان قبروں میں انبیاء علیہم السلام یا عام مؤمنین کو انہیں جسموں کے ساتھ زندہ ماننا عقل و نقل دونوں کے خلاف ہے اگر یہ لوگ ایسے زندہ ہیں جیسا کہ موت سے پہلے تھے تو پھر ان کو اس مٹی میں کیوں گاڑرکھا ہے ان کو