کتاب: تبلیغی و دیوبندی جماعت کا عقیدہ صوفیت - صفحہ 200
جسموں کے ساتھ تھے یا خالی ان کی روحیں تھیں جنہوں نے آپ کے ساتھ نماز ادا کی تھی۔اور پھر انہی انبیاء علیہم السلام کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آسمان پر بھی دیکھا تھااگر یہ انبیاء اپنی اپنی قبروں میں جسم و روح کے ساتھ زندہ ہیں یعنی ان کا بدن و روح انہیں قبروں میں ہے تو پھر آسمان پر آپ نے جن انبیاء کو دیکھا تھا وہ کیا تھا اور قبر میں نماز پڑھناانبیاء کے ساتھ خاص نہیں ہے بلکہ ان کے علاوہ مؤمن بھی فرشتوں سے نماز پڑھنے کی اجازت مانگتا ہے۔امام ابن حبان نے اپنی صحیح میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی لمبی حدیث ذکر کی ہے اس میں یہ ٹکڑا بھی ہے۔
فیقال لہ اجلس فیجلس وقدمثلت لہ الشمس وقدآذنت للغروب فیقال لہ أرأیتک ہذا الرجل الذی کان فیکم ماتقول فیہ وماذاتشہدبہ علیہ فیقول دعونی حتی اصلی فیقول انک ستفعل اخبرنی عما نسالک عنہ۔الاحسان الی ترتیب صحیح ابن حبان ص ۴۔۵ میت کو قبر میں اٹھا کر بیٹھا دیا جاتا ہے اور فرشتہ اس سے پوچھتا ہے اس شخص کے بارے میں تمہاری شہادت کیا ہے جو تم میں تھے وہ شخص دیکھتا ہے سورج غروب ہونے کو ہے وہ فرشتوں سے کہتا ہے مجھے ذرا مہلت دو میں عصر کی نماز پڑھ لوں کیونکہ اس کا وقت نکلا جارہا ہے فرشتہ اس سے کہتا ہے نماز تو ضرور پڑھے گا لیکن تو پہلے ہمارے سوال کا جواب دے جو تجھ سے کیا گیا ہے اس حدیث سے معلوم ہوا قبر میں نماز پڑھنا انبیاء کے ساتھ خاص نہیں اس با ت میں مومن بھی شریک ہیں لہذا قبر میں نماز پڑھنا قبر والے کی دنیوی زندگی کی دلیل نہیں ہے اور وہ اسی دنیوی جسم کے ساتھ نماز پڑھتا ہے جس کو قبر میں دفن کیا گیا ہے تو پھر انبیاء کے ساتھ مؤمن بھی زندہ ہوئے۔