کتاب: تبلیغی و دیوبندی جماعت کا عقیدہ صوفیت - صفحہ 197
تعریف پر تمام محدثین کا اتفاق ہے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعریف اہل التقدیس بمراتب الموصوفین بالتدلیس ص ۲۳ میں لکھتے ہیں۔ الثالثۃ من اکثر من التدلیس فلم یحتج الائمۃ من احادیثہم الا بماصرحوافیہ بالسماع ومنہم من احادیثہم مطلقاً ومنہم من قبلہم کأبی الزبیرالمکی۔یعنی مدلسین کی تیسری قسم ان لوگوں کی ہے جن کی احادیث کو محدثین اس وقت تک تسلیم نہیں کرتے جب تک کہ وہ اپنے استاذ کی صراحت کرتے ہوئے حدثنا یا سمعت نہ کہیں۔حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے محمد بن اسحاق کو اس کتاب میں اسی تیسرے طبقہ میں ذکر کیا ہے اس سے معلوم ہوا اس کی عن والی روایت کسی حال میں بھی قبول نہیں ہے۔المہند کے مقلد مؤلف نے لکھا ہے اس حدیث کو امام احمد نے مسند ج ۲ ص ۲۹۰ میں بھی بیان کیا ہے جبکہ۔مسند احمد کی روایت میں عیسیٰٰ علیہ السلام کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر پر جاکر سلام کرنے اور آپ کے جواب دینے والی بات نہیں ہے اس جگہ وہ حدیث اس مقلد کے مذہب کی تائید نہیں کرتی اس نے جاہل عوام کو دھوکہ دینے کے لئے اس روایت کا حوالہ دیا ہے اور جاہل عوام کو دھوکہ دینے کی ان مقلدین کی پرانی عادت ہے۔ عقیدہ:(۷)ہمارے اور ہمارے مشائخ کے نزدیک حضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قبری میں زندہ ہیں اور آپ کی حیات دنیا کی سی ہے بلا مکلف ہونے کے اور یہ حیات آنحضرت اور تمام انبیاء علیہم السلام اور شہدا ء کے ساتھ خاص ہے اور یہ حیات برزخی نہیں ہے جو تمام مسلمانوں بلکہ آدمیوں کو حاصل ہے،چنانچہ علامہ سیوطی نے اپنے رسالے انبیا لاذکیاء بحیاۃ الانبیاء میں اس