کتاب: تبلیغی و دیوبندی جماعت کا عقیدہ صوفیت - صفحہ 196
زکریا صاحب مؤلف فضائل اعمال و تبلیغی نصاب مذہب حنفی پر نہیں ہیں انہوں نے مذہب حنفی کو چھوڑ کر بدعتی صوفیاء کی راہ اختیار کی ہے اس لئے ان کی کسی بات کو نہ حنفی مذہب کی بات کہا جاسکتا ہے اور نہ سلف صالحین و محدثین کی بات،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قبر سے سلام سننے اور جواب دینے کے ثبوت میں المہند کے مصنف نے ایک اور حدیث ذکر کی ہے اور یہ دعویٰ کیا ہے کہ اس کی سند صحیح ہے وہ حدیث یہ ہے۔(لیہبطن عیسیٰٰ ابن مریم حکما وامامامقسطا ولیسلکن فجاحاجا اومعتمرا ولیأتین قبری حتی یسلم علی ولاردن علیہ)(رواہ االحاکم فی المستدرک ج ۲ ص ۵۹۵)یعنی عیسیٰٰ بن مریم علیہ السلام آسمان سے اتریں گے با انصاف حاکم و عادل امام ہو کر پھر وہ حج یا عمرہ کے لئے نکلیں گے اور میری قبر پر آئیں گے اور مجھے سلام کریں گے میں ان کے سلام کا جواب دونگا امام حاکم اور حافظ ذہبی دونوں نے اس حدیث کی سند کو صحیح کہا ہے لیکن اس کی سند میں محمد بن اسحاق راوی ہے وہ مدلس ہے اس نے اس حدیث کو لفظ عن سے روایت کیا ہے اور محدثین کا قاعدہ ہے کہ مدلس کی عن والی روایت ضعیف ہوتی ہے۔حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے الموقظۃ ص ۲۴ میں لکھا ہے۔(فاالمجتع علی صحتہ انا المتصل السالم من الشذوذوالعلۃ وان یکون رواتہ ذوی ضبط وعدالۃ وعدم تدلیس)اتفاقی طورپر صحیح حدیث وہ ہے جس کی سند متصل ہو شذوذعلت سے پاک ہو اس کے تمام راوی ضبط وعدالت کی صفتوں سے متصف ہوں اس میں راوی کی تدلیس کا شائبہ بھی نہ ہو۔صحیح حدیث کی اس تعریف سے معلوم ہوا کہ مدلس کی عن والی روایت ضعیف ہوتی ہے حافظ ذہبی کی صحیح حدیث کی اس