کتاب: تبلیغی و دیوبندی جماعت کا عقیدہ صوفیت - صفحہ 19
بعض لوگوں نے صوفیاء کی زندیقیت و الحاد پر مبنی اقوال کو جن میں انہوں نے اپنے آپ کو یا اللہ کے سوا کسی اور کو خدا کہا ہے،وحدۃ الشہود پر محمول کیا ہے یعنی ظاہر میں ان کو وہ چیز خدا نظر آئی اگر چہ حقیقت میں وہ چیز خدا نہیں مخلوق تھی ان کو نظر کا دھوکہ ہوا ہے جیسا کہ آگ بن جانے والا لوہا،ظاہر میں آگ ہی نظر آتا ہے۔اگر چہ درحقیقت اندر سے وہ لوہا ہی ہوتا ہے اس کو وحدۃالشھود کہتے ہیں۔
وحدۃ الوجود پر مبنی صوفیاء کے اقوال کو وحدۃ الشہود پر محمول کرنا ڈوبتے کو تنکے کا سہارا لینے سے زیادہ کچھ نہیں ہے کیونکہ وحدۃ الوجود صوفیاء کے اقوال و ملفوظات میں واضح اور صاف ہے اس میں کوئی تاویل مفید نہیں ہوسکتی جیسا کہ اس کتاب میں درج اقوال سے معلوم ہوگا۔
حاجی امداد اللہ نے لکھا ہے خدا کو واحد کہنا توحید نہیں واحد دیکھنا توحید ہے(کلیات امدادیہ ص ۲۲۰)یعنی اللہ تعالیٰ کو وحدہ لا شریک سمجھنا توحید نہیں بلکہ توحید یہ ہے کہ اس کے سوا اس کائنات میں کوئی چیز موجود ہی نہیں اس کا مطلب یہ ہوا کہ کائنات میں موجود ہر چیز اللہ کا عکس ہے۔اسی کا سایہ اسی کا پرتو ہے ہر گز اس کا غیر نہیں۔اور حاجی صاحب مذکور نے لکھا ہے’’ معلوم شد کہ درعابد و معبو د فرق کردن شرک است ‘‘۔(کلیا ت ص ۲۲۰)
اور حاجی صاحب نے لکھا ہے مبتدی کو الا اللہ کہتے وقت لا معبود،متوسط کو لا مقصود یا لا مطلوب،کامل کو لا موجود اور ہمہ اوست کا تصور کرنا چاہئے۔(کلیا ت ص ۱۵)
یعنی لا الہ الا اللہ کا جب کوئی شخص ورد کرے تو لا الہ کا معنی لا معبود سمجھے،اور جب کوئی اوسط درجہ کا صوفی و عارف ذکر کرے تو لا الہ کا معنی لا مقصود یا لا مطلوب کرے،اور جب کوئی کامل