کتاب: تبلیغی و دیوبندی جماعت کا عقیدہ صوفیت - صفحہ 175
سب مسلمان ہیں اب اگر اس شریعت کے احکام کو ایک شخص کسی طرح سمجھتا ہے اور دوسرا کسی اور طرح دونوں اپنی اپنی سمجھ کے مطابق عمل کرتے ہیں تو چاہے ان کے عمل میں کتنا ہی فرق ہو ان میں سے کوئی بھی نوکری سے خارج نہ ہوگا اسلئے کہ ان میں سے ہر ایک جس طریقے پر چل رہا ہے یہی سمجھ کر توچل رہا کہ یہ آقا کا حکم ہے پھر ایک نوکر کو یہ کہنے کا کیا حق ہے کہ میں تو نوکر ہوں اور فلاں شخص نوکر نہیں ہے زیادہ سے زیادہ بس وہ یہی کہہ سکتا ہے کہ میں نے آقا کے حکم کا صحیح مطلب سمجھا اور اس نے صحیح نہیں سمجھا مگر وہ اس کو نوکری سے خارج کرنے کامجاز کیسے ہوگیا۔اس کے ایک صفحہ بعد مولانا فرماتے ہیں آپ مسلمانوں میں حنفی،شافعی،اہلحدیث وغیرہ جو مختلف مذہب دیکھ رہے ہیں یہ سب قرآن حدیث کو آخری سند مانتے ہیں اور اپنی اپنی سمجھ کے مطابق وہیں سے احکام نکالتے ہیں ہوسکتا ہے کہ ایک کی سمجھ صحیح ہو اور دوسرے کی غلط ہو۔اس کے کچھ سطر بعد مولانا فرماتے ہیں اگر دس مسلمان دس مختلف طریقوں پر عمل کریں تو جب تک وہ شریعت کو مانتے ہیں وہ سب مسلمان ہی ہیں ایک ہی امت ہیں ان کی جماعت الگ ہونے کی وجہ نہیں ہے۔ایک صفحہ بعد اور آخر میں مولانا نے فرمایا خدا کی شریعت میں کوئی ایسی چیز نہیں ہے جس کی بناء پر اہل حدیث و حنفی،دیوبندی بریلوی،شیعہ،سنی وغیرہ الگ الگ امتیں بن سکیں یہ امتیں جہالت کی پیدا کی ہوئی ہیں(خطبات مولانا مودودی صاحب ص ۱۱۳/۱۲۳)۔ مولانا نے اپنے اس تفصیلی بیان میں تمام مذاہب کو برا بر قرار دیا ہے اور یہ بتایا ہے کہ کسی ایک فقہی مذہب والے کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ کسی دوسری فقہی مذہب والے کو ناحق کہے بلکہ