کتاب: تبلیغی و دیوبندی جماعت کا عقیدہ صوفیت - صفحہ 134
پھرتے ہیں ایک چھدام میں ایک کٹورا پانی اس شخص نے ایک چھدام دی اور ایک کٹورا پانی مانگا انہوں نے دیدیا اس نے یہ کہکر گرادیا کہ اس میں تنکاہے اور دوبارہ مانگا اس نے دریافت کیا اور چھدام ہیں اس نے کہا اور تو میرے پاس نہیں اس نے ایک چپت رسید کیا اور کہا چھدام نہیں تھا تو دوسرا کٹورا کیسے مانگا کیا خربوزے والا سمجھا ہوگا۔یہ شخص بھاگا حضرت شاہ صاحب سے عرض کیا۔ ایک اور واقعہ ہے ایک شخص شاہ صاحب کے پاس حاضر ہوا عرض کیا صاحب خدمت کو دیکھنا چاہتا ہوں فرمایا ایک ٹھیکری لاؤ وہ شخض ٹھیکری لایا شاہ صاحب نے اس پر کچھ لکیریں بنا کر فرمایا فلاں مقام پر سرکاری فوج پڑی ہے وہاں کچھ فاصلے سے ایک شخص جوتے گانٹھتے ملیں گے۔ان کو ٹھیکری دے دینا یہ شخص ٹھیکری لے کر پہنچا دیکھا ایک شخص جوتے گانٹھ رہا ہے بظاہرصورت چماروں جیسی بنارکھی ہے اس شخص نے جاکر ٹھیکری دی انہوں نے لیکر گا نٹھنے کا جو سامان پھیلا پڑا تھا اس کو ایک جگہ جمع کیا اس طرف فوراً فوجی افسر نے بگل دیا کہ کوچ ہے سب سامان جمع کرلو پھر انھوں نے وہ سامان جھولی میں بھرا دوسرا بگل ہوا سب خیمے ڈیرے اکھاڑلو فوج نے ایک دم ڈیرے اکھاڑڈالے وہ جھولی گلے میں ڈال کر کھڑے ہوئے ایک دم بگل ہوا کوچ کے لئے تیارر ہو اس کے بعد یہ بیٹھ گئے تو بگل ہوا کہ سب سامان اتارڈالو پھر جھولی میں سے سامان نکالا سب خیمے گاڑنے کا بگل ہوا پھر اس نے سامان پھیلایاتو فوج نے بگل پر سامان پھیلادیا اسی طرح دو تین مرتبہ ہوا فوجی لوگوں نے باہم کہا کہ افسر کا دماغ خراب ہوگیا ہے اس کی ڈا کٹری کراؤ یہ شخص یہ تماشہ دیکھ آیا الافاضات