کتاب: تبلیغی و دیوبندی جماعت کا عقیدہ صوفیت - صفحہ 126
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میری گنجائش نہ میری زمین میں ہے اور نہ میرے آسمان میں ہے میری گنجائش میرے مومن بندے کے دل میں ہے جب اس کو پھانسی دی گئی تو اس کا ایک مرید چیخ اٹھا(وماقتلوہ وما صلبوہ ولکن سبہ لہم)(النساء)اس کو انھوں نے نہ قتل ہی کیا نہ پھانسی دی لیکن اس کی صورت بن گئی ان کے سامنے۔(تصوف اور اہل تصوف مولانا سید احمد عروج قادری ص ۲۷۱ ومابعدہ)۔ دیوبندی جماعت کے شیوخ واکابرین کا صوفیت سے گہرا تعلق ہے اس لئے امداالسلوک مؤلفہ مولانا رشید احمد صاحب گنگوہی کے ص ۲۰۱ میں ہے(قدافلح من تزکی)بیشک اس شخص نے فلاح پائی جس نے اپنے نفس کا تزکیہ کیا یعنی خواہشات نفس کی مخالفت اور مجاہد ہ کی تلوار سے نفس کی آلائشوں اور کدورتوں کو کاٹ ڈالا نیز معلوم کرلے کہ پیر کی وجہ سے انسان کا نفس نورانی ہوجاتا ہے یہی بات ہے کہ حق تعالیٰ نے اپنے حبیب کی شان کے بارے میں فرمایا(قدجائکم من اللّٰه نورو کتاب مبین)(المائدہ:۱۵)بے شک آیا تمہارے پاس حق تعالیٰ کی طرف سے نور اور واضح کتاب نور سے مراد حبیب خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات ہے نیز حق تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ﴿ یاایھالنبی انا ارسلناک شاھدا و مبشرا ونذیرا وداعیا الی اللّٰه باذنہ وسراجا منیرا ﴾(الاحزاب:۴۵۔۴۶)اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہم نے تم کو نوراورمژدہ سنانے والا اور ڈرانے والا اور اللہ کی طرف بلانے والا اور چراغ منیر بنا کر بھیجا ہے۔منیر روشن کرنے والے اور دوسروں کو نور دینے والے کو کہتے ہیں،پس اگر کسی دوسرے کو روشن کرنا انسان کے لئے محال ہوتا توذات پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی یہ کمال