کتاب: تبلیغی و دیوبندی جماعت کا عقیدہ صوفیت - صفحہ 11
کتاب: تبلیغی و دیوبندی جماعت کا عقیدہ صوفیت مصنف: علامہ عطاء اللہ ڈیروی پبلیشر: مسلم ورلڈ ڈیٹا پروسیسنگ پاکستان ترجمہ: بسم اللّٰه الرحمن الرحیم مقدمۃ الکتاب نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم اما ٔبعد جناب رسالت مآب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعدا مت مسلمہ ِ کے اندر رفتہ رفتہ بدعقیدگی کی خرابیاں پیدا ہونا شروع ہوگیٔں اور آج تک اس میں اضا فہ ہی ہو رہا ہے۔سب سے پہلے اس امت میں جب افتراق و انتشار پیدا ہوا تو اس وقت صحابہ رضی اللہ عنہ کی کافی تعداد زندہ تھی۔یہ افتراق جناب عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت سے شروع ہوا سب سے پہلا فرقہ جو اس امت سے علٰیحدہ ہوا وہ خوارج کا تھا۔یہ فرقہ جنگ صفین کے اختتام پر ظاہر ہوا۔پھر جناب علی رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں شیعہ فرقہ وجود میں آیا اس فرقہ کا بانی عبداللہ بن سبا تھا جو باطن میں یہودی تھا ظاہراً مسلمان ہوگیا تھا اور جناب علی رضی اللہ عنہ کی ذات میں حلول کا قائل تھا،اسی طرح حسن بصری رحمہ اللہ کے شاگردوں میں سے کچھ لوگ ان سے علیحدہ ہوگئے ان کو حسن بصری کے ساتھ رہنے والوں نے معتزلہ کا نام دیا،پھر مرجیہ،جہمیہ،قدریہ وجود میں آگئے اور ا س امت کے افتراق و انتشار کا سلسلہ شروع ہوا جو آج تک جاری ہے۔ان مذکورہ بڑے بڑے فرقوں میں سے بعض فرقے بہت سارے فرقوں میں منقسم ہوگئے جیسا کہ خوارج اور شیعہ،ان دونوں فرقوں کے بیس بیس فرقے بن گئے پھر مامون رشید کی خلافت میں فتنہ خلق قرآن کھڑا ہوگیا اس فتنے میں مامون رشید نے بنفسہ حصہ لیا اس کو خوب پروان چڑھایا اس کی مخالفت کرنے والوں میں سے بعض کو تختہ دار پر چڑھادیا گیا اور بعض کو جیلوں میں ڈال دیا گیا،اس فتنے میں امام