کتاب: تبلیغی و دیوبندی جماعت کا عقیدہ صوفیت - صفحہ 107
جس کی تکمیل کے بعد مشین کو چالو کرنے کے لئے ایک دوسری چیزبجلی یا اسٹیم اس کے خزانہ سے لانے کی ضرورت ہے اسی طرح سمجھ لو حق تعالیٰ نے اول آسمان و زمین کی تمام مشینیں بنائیں جس کو خلق کہتے ہیں ہر چھوٹا بڑاپرزہ ٹھیک اندازہ کے موافق تیار کیا جسے تقدیر کہتے ہیں۔سب کل پرزوں کو ٹھیک جوڑکر مشین کو فٹ کیا جسے تصویر کہتے ہیں یہ سب افعال خلق کی مدمیں آتے ہیں اب ضرورت تھی کہ جس مشین کو جس کام میں لگنا ہے لگادیا جائے آخر مشین کو چالوکرنے کے لئے امرالہی کی بجلی چھوڑدی گئی بہر حال میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ یہاں امر کے معنی حکم کے ہیں اور وہ حکم یہی ہے جسے لفظ(کن)سے تعبیر کیا گیا ہے اور(کن)جنس کلام سے ہے جو حق تعالیٰ کی صفت قدیمہ ہے جس طرح ہم اس کی تمام صفات مثلاً حیات وسمع وبصر وغیرہ کو بلاکیف تسلیم کرتے ہیں کلام و کلمۃ اللہ کے متعلق بھی یہی مسلک رکھنا چاہئے لہذا ثابت ہوا کہ روح کا مبدأحق تعالیٰ کی صفت کلام ہے جو صفت علم کے ماتحت ہے شاید اس لئے(نفخت فیہ من روحی)میں اسے اپنی طرف منسوب کیا کلام اور امر کی نسبت متکلم اور امر سے صادر ومصدور کی ہوتی ہے مخلوق و خالق کی نہیں ہوتی ہاں یہ أمرکن،باری تعالیٰ سے صادر ہوکر ممکن ہے جو ہرمجر د کے لباس میں یا ایک ملک اکبر اور روح اعظم کی صورت میں ظہور پکڑے جسے ہم کہربائیہ روحیہ کا خزانہ کہہ سکتے ہیں گویا یہیں سے روح حیات کی لہریں دنیا کی ذوی الارواح میں تقسیم کی جاتی ہے اور بے شمار تاروں کا کنکشن یہیں ہوتا ہے اب جو کرنٹ چھوٹی بڑی بے شمار مشینوں کی طرف چھوڑا جاتاہے وہ مشین سے اس کی بناوٹ اور استعداد کے موافق کام لیتا اور اس کی ساخت کے مناسب حرکت دیتا ہے بلکہ جن لیمپوں اور