کتاب: تبرکات - صفحہ 99
لیکن یہ دعویٔ اجماع خطاہے۔اجماع تو در کنار،۔کسی ایک صحیح العقیدہ سنی مسلمان سے اس کا جواز ثابت کرنا نا ممکن ہے۔ قبر نبوی سے تبرک اور سلف صالحین : یہاں یہ بھی یاد رہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک تبرکات میں سے نہیں ہے، مبارک ضرور ہے، کیونکہ اس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدفون ہیں ، متبرک اس لیے نہیں کہ صحابہ کرام اور خیر القرون میں کوئی اس کا قائل نہیں ۔ بعض لوگ بلا دلیل قبر مبارک سے تبرک کا جواز ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ قاضی ابو الحسن علی بن عبد الکافی، سبکی(756ھ) لکھتے ہیں : إِنَّ مَعْلُوْمًا مِّنَ الدِّیْنِ وَسِیَرِ السَّلَفِ الصَّالِحِیْنَ التَّبَرُّکُ بِبَعْضِ الْمَوْتٰی مِنَ الصَّالِحِیْنَ، فَکَیْفَ بِالْـأَنْبِیَائِ وَالْمُرْسَلِیْنَ، وَمَنِ ادَّعٰی أَنَّ قُبُوْرَ الْـأَنْبِیَائِ وَغَیْرِھِمْ مِّنْ أَمْوَاتِ الْمُسْلِمِیْنَ سَوَائٌ؛ فَقَدْ أَتٰی أَمْرًا عَظِیْمًا نَّقْطَعُ بِبُطْلانِہٖ وخَطَئِہٖ فِیْہِ، وَفِیْہِ حَطٌّ لِّمَرْتَبَۃِ النبَِّيِّ إِلٰی دَرَجَۃِ مَنْ سِوَاہٗ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ، وَذٰلِکَ کُفْرٌ بِیَقِیْنٍ، فَإِنَّ مَنْ حَطَّ رُتْبَۃَ النَّبِيِّ عَمَّا یَجِبُ لَہٗ؛ فَقَدْ کَفَرَ، فَإِنْ قَالَ : إِنَّ ھٰذَا لَیْسَ بِحَطٍّ، وَلٰکِنَّہٗ مَنْعٌ مِّنَ التَّعْظِیْمِ خَوْفاً کَمَا یَجِبُ لَہٗ، قُلْتُ : ہٰذَا جَہْلٌ وَّسُوْئُ أَدَبٍ ۔ ’’دین اور سلف صالحین کی سیرت سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ بعض نیک فوت شدگان سے تبرک حاصل کرنا جائز ہے، تو انبیا اور رسولوں سے کیوں جائز