کتاب: تبرکات - صفحہ 96
ثبوت نہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ محبت کا ہر گز یہ تقاضا اور مطلب نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آثار کی شبیہ بنا لی جائے،اس فرضی تصویر اور شبیہ کی وہی تعظیم و تکریم بجا لائی جائے،جو اصلی تبرکات کی بھی جائز نہیں ۔تبرکات کی تصویر بدعت اور منکر کام ہے۔یہ شرک تک پہنچنے کا راستہ ہموار کرنے کے مترادف ہے۔اگر کوئی ان غالیوں سے دلیل کا طلب گار ہو تو اسے گستاخ کہہ دیا جاتا ہے۔ اگر کوئی ان تصاویر اور شبیہات کو مصنوعی اور فرضی کہہ دے تو اسے طرح طرح کے فتووں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اگر کوئی فرضی تصاویر کو ختم کردے تو اسے گستاخِ رسول قرار دیا جاتا ہے،بلکہ اس کے خلاف طوفانِ بد تمیزی برپا کر دیا جاتا ہے۔ ان لوگوں کی اول تا آخر یہی کوشش ہے کہ لوگ حقائق کو نظر انداز کر کے ان فرضی تصاویر کے پیچھے لگ جائیں ۔ آثار نبویہ کی شبیہات اور اسلافِ امت : مولانااحمد رضا خان صاحب بریلوی لکھتے ہیں : ’’بالجملہ مزار اقدس کا نقشہ تابعین کرام اور نعل مبارک کی تصویر تبع تابعین اعلام سے ثابت اور جب سے آج تک ہر قرن و طبقہ کے علماو صلحا میں معمول و رائج، ہمیشہ اکابر دین ان سے تبرک اور ان کی تکریم تعظیم رکھتے آئے ہیں ۔‘‘ (شفاء الوالہ فی صور الحبیب و مزارہ و نعالہ، مندرج فی فتاویٰ رضویہ : 2/456) تابعین اور اکابرِ دین کی طرف اس بات کی نسبت کو اگر نرم سے نرم الفاظ میں بھی بیان کیا جائے،تو یہی کہا جا سکتا ہے کہ یہ جھوٹ ہے۔ اس کا ثبوت قیامت تک ممکن نہیں ۔ نعلین کی شبیہ پر ایک دلیل کا جائزہ : بعض لوگ نعلین کی شبیہ بنانے کے جواز پر ایک واقعہ پیش کرتے ہیں ،جسے حافظ ابن