کتاب: تبرکات - صفحہ 90
کے حصول کی خاطر کثیر زَر خرچ کر دے تو کیا ہم اسے فضول خرچ اور بیوقوف کہیں گے؟نہیں !ہر گز نہیں ۔‘‘
(سِیَر أعلام النُّبَلاء : 4/42)
ثابت ہوا کہ اہل علم تبرکات ِنبویہ کے ثبوت کے لیے سند کو بنیاد بناتے ہیں ۔
٭ محدث العصر، علامہ البانی رحمہ اللہ (1420ھ)لکھتے ہیں :
ہٰذَا وَلَا بُدَّ مِنَ الْإِشَارَۃِ إِلٰی أَنَّنَا نُؤْمِنُ بِجَوَازِ التَّبَرُّکِ بِآثَارِہٖ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَلاَ نُنْکِرُہٗ خِلَافاً لِّمَا یُوْہِمُہٗ صَنِیْعُ خُصُوْمِنَا، وَلٰکِنْ لِّہٰذَا التَّبَرُّکِ شُرُوْطاً؛ مِّنْہَا الْإِیْمَانُ الشَّرْعِيُّ الْمَقْبُوْلُ عِنَدَ اللّٰہِ، فَمْنَ لَّمْ یَکُنْ مُّسْلِماً صَادِقَ الْإِسْلَامِ؛ فَلَنْ یُّحَقِّقَ اللّٰہُ لَہٗ أَيَّ خَیْرٍ بِتَبَرُّکِہٖ ہٰذَا، کَمَا یُشْتَرَطُ لِلرَّاغِبِ فِي التَّبَرُّکِ أَنْ یَّکُوْنَِ حَاصِلًا عَلٰی أَثَرٍ مِّنْ آثَارِہٖ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَیَسْتَعْمِلُہٗ، وَنَحْنُ نَعْلَمُ أَنَّ آثَارَہٗ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ ثِیَابٍ أَوْ شَعْرٍ أَوْ فُضْلاَتٍ قَدْ فُقِدَتْ، وَلَیْسَ بِإِمْکَانِ أَحَدٍ إِثْبَاتُ وُجُوْدِ شَيْئٍ مِّنْہَا عََلٰی وَجْہِ الْقَطْعِ وَالْیَقِیْنِ، وَإِذَا کَانَ الْـأَمْرُ کَذٰلِکَ؛ فَإِنَّ التَّبَرُّکَ بِہٰذِہٖ الْآثَارِ یُصْبِحُ أَمْراً غَیْرَ ذِي مَوْضُوْعٍ فِي زَمَانِنَا ہٰذَا، وَیَکُوْنُ أَمْراً نَّظَرِیًّا مَّحْضًا، فَلاَ یَنْبَغِي إِطَالَۃُ الْقَوْلِ فِیْہٖ ۔
’’ہم ضرور آثارِ نبویہ سے تبرک کے جواز پر ایمان لاتے ہیں ،اس کا انکار نہیں کرتے، لیکن مخالفین ہمارے خلاف پروپیگنڈا کرتے ہیں ۔ہمارے نزدیک تبرک حاصل کرنے کی کچھ شروط ہیں ،ان میں سے ایک شرط شریعت پر ایسا