کتاب: تبرکات - صفحہ 83
آثار نبویہ مفقود ہو چکے ہیں :
یہ ناقابل تردید حقیقت ہے کہ آثار ِنبویہ مفقود ہو گئے ہیں ،اب دُنیا میں ان کا وجود باقی نہیں رہا۔
٭ منبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم 654ہجری میں جل گیا تھا۔
٭ امام یحییٰ بن معین رحمہ اللہ کا جنازہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی چارپائی پر اٹھایا گیا تھا۔
(تاریخ یحیی بن معین بروایۃ الدّوري : 3/67)
بعد میں اس مبارک چارپائی کا کیا ہوا؟کوئی علم نہیں ۔
٭ اسی طرح عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ کے پاس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی چھڑی مبارک تھی، جسے وہ ہر وقت اپنی تلوار کے ساتھ باندھ کر رکھا کرتے تھے،ان کی وصیت تھی کہ اس چھڑی کو ان کے کفن کے ساتھ رکھ دیا جائے،چنانچہ اسے ان کے ساتھ ہی دفن کر دیا گیا۔
(مسند الإمام أحمد : 3/486، وسندہٗ حسنٌ)
امام ابن خزیمہ(982)اور امام ابن حبان رحمہما اللہ (7160) نے اس حدیث کو ، جبکہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (فتح الباری : 437/2)نے اس کی سند کو ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔
٭ سیدنا سہیل بن سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک صحابی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کی چادر مبارک مانگی اور وہ چادر ہی ان کا کفن بنی۔
(صحیح البخاري : 1277)
٭ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی مبارک جس پر ’’محمد رسول اللہ‘‘کندہ تھا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچی۔ان کے بعد سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اور ان کے بعد سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی انگلی کی زینت بنی۔بالآخر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے یہ انگوٹھی کنویں میں گر گئی،بسیار کوشش کے باوجود نہ مل سکی۔
(صحیح البخاري : 5866۔5879)
بیعت ِرضوان والے درخت کا معاملہ :
٭ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں :