کتاب: تبرکات - صفحہ 78
حالت عام لوگوں پر ظاہر ہے،اس کو پی ڈالا۔‘‘ (الشہاب الثاقب، ص 232) نیز لکھتے ہیں : ’’خود احقر(حسین مدنی)نے سوال کیا کہ بعد چالیس روز کے جالی شریف میں اندرون حجرہ مطہرہ اہل مدینہ بچوں کو داخل کرتے ہیں اور خادم روضہ مطہرہ اس کو لے جا کر سامنے روضہ اقدس کے قبلہ کی طرف لٹا دیتا ہے اور دعا مانگتا ہے۔ یہ فعل کیسا ہے؟ تو آپ نے استحسان فرمایا اور پسند کیا۔‘‘ (الشہاب الثاقب، ص 232۔233) گنگوہی صاحب کے بارے میں عاشق الٰہی میرٹھی صاحب نے یہ بھی لکھا ہے : ’’مقامِ ابراہیم کا ٹکڑا جو حضرت کے پاس تھا،اس کی نسبت ارشاد فرمایا کہ میرے پاس ایسی چیز ہے کہ اگر شیخ عبد القدوس رحمۃ اللہ علیہ موجود ہوتے،تو وہ بھی اس کی زیارت کو آتے۔حضرت امام ربانی(گنگوہی)تبرکات کے نہایت قدر دان تھے۔حق تعالیٰ نے آپ کو تبرکات بھی وہ عطا فرمائے تھے،جن کا دوسری جگہ وجود نہ تھا۔مقامِ ابراہیم،جس کی زیارت سے حرم محترم میں بھی ہزارہا مخلوق محروم رہتی ہے، اور اگر زیارت ہوتی ہے،تو عموماً رشوت دے کر،جو معصیت ہے،اس کا ٹکڑا آپ کے پاس تھا،جس کو خدام کی خواہش پر آپ صندوقچی سے نکالتے اور پانی میں ڈال کر نکال لیتے اور پانی کو مجمع پر تقسیم کرا دیا کرتے تھے۔اس انمول تبرک کی آپ کو اس درجہ محبت و قدر تھی کہ کبھی معتبر سے معتبر خادم کے بھی حوالہ نہیں فرمایا۔جس وقت آپ اس کی زیارت کراتے،تو مسرت سے باغ باغ ہو جاتے تھے،بمقتضائے وأما بنعمۃ ربک