کتاب: تبرکات - صفحہ 77
٭ مولاناحسین احمد مدنی صاحب،گنگوہی صاحب کے بارے میں لکھتے ہیں :
’’بعض مخلصین نے کچھ کپڑے مدینہ منورہ سے خدمت ِاقدس میں تبرکاً ارسال کیے۔ حضرت نے نہایت تعظیم اور وقعت کی نظر سے ان کو دیکھا اور شرفِ قبول سے ممتاز فرمایا۔بعض طلبہ حضار مجلس نے عرض بھی کیا کہ حضرت اس کپڑے میں کیا برکت حاصل ہوئی،یورپ کا بنا ہوا ہے،تاجر مدینہ میں لائے،وہاں سے دوسرے لوگ خرید لائے،اس میں تو کوئی وجہ تبرک ہونے کی نہیں معلوم ہوئی۔ حضرت نے شبہ کو ردّ فرمایا اور یوں ارشاد فرمایا کہ مدینہ منورہ کی اس کو ہوا تو لگی ہے۔اسی وجہ سے اس کو یہ اعزاز اور برکت حاصل ہوئی۔‘‘
(الشہاب الثاقب، ص 231۔232)
نیز لکھتے ہیں :
’’حضرت مولانا(گنگوہی)کے یہاں تبرکات میں حجرہ مطہرہ نبویہ کے غلاف کا ایک سبز ٹکڑا بھی تھا۔بروز جمعہ کبھی کبھی حاضرین و خدام کو جب ان تبرکات کی زیارت خود کرایا کرتے تھے، تو صندوقچہ خود اپنے دست مبارک سے کھولتے اور غلاف کو نکال کر اوّل اپنی آنکھوں سے لگاتے اور منہ سے چومتے تھے،پھر اوروں کی آنکھوں سے لگاتے اور ان کے سروں پر رکھتے۔‘‘
(الشہاب الثاقب، ص 231)
مزید لکھتے ہیں :
’’حجرہ مطہرہ نبویہ کا جلا ہوا زیتون کا تیل وہاں سے حضرت(گنگوہی)رحمۃ اللہ علیہ کے بعض مخلصین نے ارسال کیا تھا۔حضرت نے باوجود نزاکت ِطبعی کے، جس کی