کتاب: تبرکات - صفحہ 76
حسین احمد صاحب مہاجر مدنی نے ایک گھڑا بھر کر غسالہ شریف کا بھیجا۔جس دقت اور اہتمام کے ساتھ گنگوہ پہنچایا گیا،وہ ظاہر ہے۔آپ نے اس کے پہنچتے ہی اس کو کھلوایا اور سبیل لگا دی۔اس دن جو بھی آیا،جواب سلام کے بعد آپ کا یہ ارشاد ہوتا تھا : میاں مولوی یحییٰ ،ان کو بھی پانی پلاؤ۔بندہ بھی خوش نصیبی سے اس دن جا پہنچا اور تبرک سے فیض یاب ہوا۔۔۔‘‘ (تذکرۃ الرشید : 2/48) مولاناحسین احمد مدنی دیوبندی، گنگوہی صاحب کے بارے میں لکھتے ہیں : ’’گنگوہ شریف کے لیے جو تبرکات عامہ تھے،وہ بھائی صاحب اپنے ساتھ لے گئے،مگر حجرہ شریفہ کا غبار،مسجد شریف کی کھجوریں (اس زمانہ میں صحن مسجد نبوی میں بھی چند درخت کھجوروں کے تھے) اور بعض خصوصی دیگر تبرکات میرے ہی پاس تھے۔چونکہ حجرہ مطہرہ نبویہ علی صاحبہا الصلاۃ والسلام کے خاص خدام جن کو آغاوات کہتے ہیں ،مجھ سے پڑھا کرتے تھے،اس لیے خصوصی تبرکات مجھ کو حاصل کرنے میں آسانی ہوتی تھی۔‘‘ (نقش حیات : 1/102) نیز لکھتے ہیں : ’’غبار حجرہ مطہرہ پیش کیا گیا،اس کو سرمہ میں ڈلوایا اور روزانہ اس سرمہ کو استعمال فرماتے رہے۔مسجد نبوی علی صاحبھا الصلاۃ والسلام کی کھجوروں کے تین دانے پیش کیے گئے،ان کو تقریباً 72حصہ میں کر کے تقسیم فرمائے۔ مدینہ منورہ کی کھجوریں جو تقسیم کی گئیں ،ان کے متعلق ہدایت فرمائی کہ ان کی گٹھلیاں پھینکی نہ جائیں ، ان کو ہاون دستہ میں کٹوا کر رکھ لیا اور روزانہ اس میں سے تھوڑا سا پھانک لیا کرتے تھے۔‘‘ (نقش حیات : 1/103)