کتاب: تبرکات - صفحہ 75
میں لکھتے ہیں : ’’انسان کو جب کسی کے ساتھ محبت ہوتی ہے،تو اس کے تمام متعلقات سے الفت پیدا ہو جاتی ہے۔چونکہ حضرت امام ربانی قدس سرہ کے سواد ِ قلب میں حق تعالیٰ شانہ اور جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت راسخ ہو گئی تھی،اس لیے حرمین شریفین کے خس و خاشاک تک آپ محبوب سمجھتے اور خاص وقعت کی نگاہ سے دیکھا کرتے تھے۔ مدنی کھجوروں کی گٹھلیاں پسوا کر صندوقچہ میں رکھ لیتے اور کبھی کبھی سفوف بنا کر پھانکا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ فرمانے لگے کہ لوگ حرمین شریفین کی چیزوں زمزمی کے ٹین اور تخم خرما(کھجور کی گٹھلی) کو یونہی پھینک دیتے ہیں ۔یہ نہیں خیال کرتے کہ ان چیزوں کو مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ کی ہوا لگی ہے۔مولوی محمد اسمٰعیل صاحب فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ مدنی کھجور کی گٹھلی پسی ہوئی حضرت نے صندوقچہ میں سے نکال کر مجھے عطا فرمائی کہ لو، اس کو پھانک لو۔ ایک مرتبہ مدینہ منورہ کی املی مجھے کھلائی اور ایک دفعہ مدینہ الرسول کی مٹی عطا فرمائی کہ اس کو کھا لو۔میں نے عرض کیا کہ حضرت مٹی کھانا تو حرام ہے! آپ نے فرمایا : میاں وہ مٹی اور ہو گی۔‘‘ (تذکرۃ الرشید : 2/47۔48) نیز لکھتے ہیں : ’’حرمین شریفین سے آئے ہوئے تبرکات کو جب آپ اپنے خدام پر تقسیم فرماتے، تو چہرہ مبارک پر بشاشت اور آواز کے لہجہ میں مسرت و انبساط محسوس ہوتا تھا۔ آپ کا دل چاہتا تھا کہ دوسرے بھی ان اشیا کا احترام کریں ۔ ایک مرتبہ مولوی