کتاب: تبرکات - صفحہ 73
اللّٰہِ تَعَالٰی، وَلٰکِنْ بِوَاسِطَۃِ شَيْئٍ لَّمْ یَرِدِ الشَّرْعُ بِہٖ، کَطَلَبِ الْبَرَکَۃِ مِنَ اللّٰہِ تَعَالٰی بِوَاسِطَۃِ غُلَافِ الْکَعْبَۃِ، أَوْ طَلَبِ الْبَرَکَۃِ مِنَ اللّٰہِ تَعَالٰی بِوَاسِطَۃِ اسْتِلَامِ الْحُجْرَۃِ النَّبَوِیَّۃِ، أَوْ طَلَبِ الْبَرَکَۃِ مِنَ اللّٰہِ تَعَالٰی بِوَاسِطَۃِ تَمْرِ الْمَدِینَۃِ النَّبَوِیَّۃِ، وَنَحْوِہَا مِمَّا لَمْ یَرِدْ بِہِ الْکِتَابُ وَالسُّنَّۃُ، وَقَدْ ذَکَرْتُ عِدَّۃَ أَمْثِلَۃٍ لِّلتَّبَرُّکَاتِ الْبِدْعِیَّۃِ الَّتِي یَرْتَکِبُہَا الْقُبُورِیَّۃُ عَامَّۃً وَّالدِّیُوبَنْدِیَّۃُ خَاصَّۃً ۔ ’’تبرک بدعی وہ ہے، جس میں غیر اللہ سے ایسی خیرو بھلائی کی طلب تو نہ ہو،جس پر صرف اللہ تعالیٰ قادر ہے،البتہ اس میں اللہ تعالیٰ سے کسی ایسی چیز کے واسطے سے خیرو بھلائی طلب کی جائے۔ جس کا جواز شریعت میں موجود نہیں ،جیسے اللہ تعالیٰ سے غلاف کعبہ یا استلامِ حجرۂ نبویہ یا مدینہ نبویہ کی کھجور وغیرہ جیسی چیزوں کے واسطے سے برکت طلب کرناجن کا کتاب و سنت سے کوئی ثبوت نہیں ۔میں نے بدعی تبرکات کی بہت سی مثالیں ذکر کی ہیں ،جن کا ارتکاب قبرپرست عموماً اور دیوبندی لوگ خصوصاً کرتے ہیں ۔‘‘ (جُہود علماء الحنفیّۃ في إبطال عقائد القبوریّۃ : 3/1579) ٭ احناف کی معتبر کتاب میں لکھا ہے : لَا یَجُوزُ أَخْذُ شَيْئٍ مِّنْ طِیبِ الْکَعْبَۃِ، لَا لِلتَّبَرُّکِ وَلَا لِغَیْرِہٖ، وَمَنْ أَخَذَ شَیْئًا مِّنْہُ؛ لَزِمَہٗ رَدُّہٗ إِلَیْہَا، فَإِنْ أَرَادَ التَّبَرُّکَ أَتٰی بِطِیبٍ مِّنْ عِنْدِہٖ؛ فَمَسَحَہٗ بِہَا، ثُمَّ أَخَذَہٗ ۔