کتاب: تبرکات - صفحہ 68
بدعی تبرک : آثار صالحین اور آثار اولیا سے تبرک حاصل کرنا بدعت ہے،کیونکہ آثار سے تبرک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص ہے۔ قبر نبوی یا قبور ِصالحین سے تبرک غیر مشروع ہے،کیونکہ اس پر کوئی دلیل شرعی نہیں ،بلکہ بہت سی احادیث ِنبویہ صریح طور پر اس فعل کی قباحت و شناعت بیان کرتی ہیں ۔ مقامِ ابراہیم کو بطور ِتبرک بوسہ دینا،کعبۃ اللہ کی دیواروں کو چومنا،غلافِ کعبہ کو پکڑ کر دُعائیں کرنا ،کعبہ کے پرنالے کے نیچے کھڑے ہو جانا،صالحین کے آثار کو چومنا،بطور ِتبرک صالحین کے پاؤں کو بوسہ دینا اور برکت حاصل کرنے کی نیت سے حجر اسود کو چومنا، انبیاءِ کرام اور اولیائے عظام کے مقامات ولادت ووفات سے تبرک حاصل کرنا،شب برأت، شب میلاد النبی اور شب معراج کو عبادت کے ساتھ خاص کر کے تبرک حاصل کرنا،مسجد ِحرام، مسجد ِنبوی اور مسجد ِاقصیٰ کی زمین کو چومنا،مسجد ِنبوی کے ستونوں کو چومنا،جمعرات یا کسی بھی دن اس نظریے سے نکاح کرنا کہ اس میں برکت ہو گی،نعلین شریفین کی (جو کہ فرضی ہوتی ہے)بنا کر اس سے تبرک حاصل کرنا،کعبۃ اللہ کی شبیہ بنانا،صالحین کی قبروں کی مٹی کو متبرک سمجھنا، صالحین کی نشست گاہوں ،اقامت گاہوں کو متبرک خیال کرنا،خاص نیت سے ان کی قبروں کی طرف سفر کرنا،وہاں نماز پڑھنا،صالحین کی قبروں پر مساجد بنانا،وہاں صدقات و خیرات تقسیم کرنا،ننگے پاؤں چل کر قبروں پر حاضری دینا،نذر و نیاز دینا اور ان کی اشیا وآثار کے وسیلہ سے اللہ کی بارگاہ میں دُعا کر کے تبرک حاصل کرنابدعت ہے۔ سلف صالحین،صحابہ کرام،تابعین عظام ،تبع تابعین اور ائمہ اسلام سے ایسا کچھ ثابت نہیں ۔ اگر یہ افعال و اعمال دین کا حصہ ہوتے،تو اسلاف ِامت بڑھ چڑھ کر ان کو اپناتے،