کتاب: تبرکات - صفحہ 66
تَضْیِیعِہِمْ فَرَائِضَ اللّٰہِ تَعَالٰی وَسُنَنَہٗ، وَیَظُنُّونَ أَنَّہُمْ مُّتَقَرِّبُونَ بِذٰلِکَ، ثُمَّ یَتَجَاوَزُونَ ہٰذَا إِلٰی أَنْ یُّعَظِّمَ وَقْعَ تِلْکَ الْـأَمَاکِنِ فِي قُلُوبِہِمْ، فَیُعَظِّمُونَہَا، وَیَرْجُونَ الشِّفَائَ لِمَرْضَاہُمْ، وَقَضَائَ حَوَائِجِہِمْ بِالنَّذْرِ لَہُمْ، وَہِيَ مِنْ بَیْنِ عُیُونٍ وَّشَجَرٍ وَّحَائِطٍ وَّحَجَرٍ ۔
’’اسی قبیل سے وہ خرافات ہیں ،جس میں بہت سے لوگ مبتلا ہو چکے ہیں ۔ شیطان عوام کو آمادہ کرتا ہے کہ وہ دیواریں اور میناربنائیں ،نیز ہر علاقے میں مخصوص جگہوں پر عمارتیں کھڑیں کریں ۔ایک بیان کرنے والا بیان کرتا ہے کہ اس نے اپنے خواب میں فلاں مشہور نیک ولی کو دیکھا ہے،اس پر لوگ قبوں کی تعمیر شروع کر دیتے ہیں اور اللہ کے فرائض و سنن کو ضائع کر کے ان کی حفاظت کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ وہ اس کام کے ذریعے اللہ کا تقرب حاصل کر رہے ہیں ۔ پھر وہ اس سے آگے بڑھتے ہیں اور شیطان ان کے دلوں میں ان جگہوں کی تعظیم بٹھا دیتا ہے اور وہ ان کی تعظیم شروع کر دیتے ہیں ،نیز وہ ان جگہوں پر نذر مان کر اپنے مریضوں کی شفا اور اپنی ضرورتوں کے پورا ہونے کی امید رکھنے لگتے ہیں ۔یہ جگہیں چشموں ، درختوں ، دیواروں اور پتھروں کے درمیان ہیں ۔‘‘
(الباعث علٰی إنکار البِدَع والحوادث، ص 25۔26)
٭ شیخ الاسلام،ابن تیمیہ رحمہ اللہ (728ھ)فرماتے ہیں :
أَنْکَرَ النَّبِيُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مُجَرَّدَ مُشَابَہَتَہُمْ لِلْکُفَّارِ فِي اتِّخَاذِ شَجَرَۃٍ یَّعْکُفُونَ عَلَیْہَا، مُعَلِّقِینَ عَلَیْہَا سِلَاحَہُمْ، فَکَیْفَ بِمَا ہُوَ