کتاب: تبرکات - صفحہ 61
٭ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ (728ھ)فرماتے ہیں :
أَمَّا الْـأَشْجَارُ وَالْـأَحْجَارُ وَالْعُیُونُ وَنَحْوُہَا، مِمَّا یَنْذِرُ لَہَا بَعْضُ الْعَامَّۃِ، أَوْ یُعَلِّقُونَ بِہَا خِرَقًا، أَوْ غَیْرَ ذَلِکَ، أَوْ یَأْخُذُونَ وَرَقَہَا یَتَبَرَّکُونَ بِہٖ، أَوْ یُصَلُّونَ عِنْدَہَا، أَوْ نَحْوَ ذَلِکَ؛ فَہٰذَا کُلُّہٗ مِنَ الْبِدَعِ الْمُنْکَرَۃِ، وَہُوَ مِنْ عَمَلِ أَہْلِ الْجَاہِلِیَّۃِ، وَمِنْ أَسْبَابِ الشِّرْکِ بِاللّٰہِ تَعَالٰی ۔
’’درخت،پتھر اور چشمے وغیرہ،جن کے لیے کچھ لوگ نذریں مانتے ہیں یا ان کے ساتھ کپڑوں کے ٹکڑے وغیرہ باندھتے ہیں یا ان کے پتے تبرک کے لیے لیتے ہیں یا ان کے پاس نماز وغیرہ پڑھتے ہیں ،یہ سب کام منکر بدعات اور جاہلیت والے اعمال اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کے اسباب میں سے ہیں ۔‘‘
(مَجموع الفتاوٰی : 27/136۔137)
٭ علامہ شاہ ولی اللہ دہلوی رحمہ اللہ (1176ھ)لکھتے ہیں :
کَانَ أَہْلُ الْجَاہِلِیَّۃِ یَقْصُدُونَ مَوَاضِعَ مُعَظَّمَۃً بِزَعْمِہِمْ یَزُورُونَہَا، وَیَتَبَرَّکُونَ بِہَا، وَفِیہِ مِنَ التَّحْرِیفِ وَالْفَسَادِ مَا لَا یَخْفٰی، فَسَدَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْفَسَادَ لِئَلَّا یَلْتَحِقَ غَیْرُ الشَّعَائِرِ بِالشَّعَائِرِ، وَلِئَلَّا یَصِیرَ ذَرِیعَۃً لِّعِبَادِۃِ غَیْرِ اللّٰہِ، وَالْحَقُّ عِنْدِي أَنَّ الْقَبْرَ وَمَحَلُّ عِبَادَۃِ وَلِيٍّ مِّنْ أَوْلِیَائِ اللّٰہِ وَالطُّورُ کُلُّ ذٰلِکَ سَوَائٌ فِي النَّہْيِ ۔