کتاب: تبرکات - صفحہ 60
الضَّلَالِ، لِأَنَّ حَقِیقَتَہٗ أَنَّہٗ خُرُوجٌ عَنِ الصِّرَاطِ الْمُسْتَقِیمِ، لِأَنَّہُمْ وَضَعُوا آلِہَتَہُمْ لِتُقَرِّبَہُمْ إِلَی اللّٰہِ زُلْفٰی فِي زَعْمِہِمْ، فَقَالُوا : ﴿مَا نَعْبُدُھُمْ اِلاَّ لِیُقَرِّبُوْنَا اِلَی اللّٰہِ زُلْفٰی﴾(الزُّمر : 3)، فَوَضَعُوہُمْ مَّوْضِعَ مَنْ یُتَوَسَّلُ بِہٖ حَتّٰی عَبَدُوہُمْ مِنْ دُونِ اللّٰہِ، إِذْ کَانَ أَوَّلُ وَضْعِہَا فِیمَا ذَکَرَ الْعُلَمَائُ صُوَرًا لِّقَوْمٍ یَوُدُّونَہُمْ وَیَتَبَرَّکُونَ بِہِمْ، ثُمَّ عُبِدَتْ، فَأَخَذَتْہَا الْعَرَبُ مِنْ غَیْرِہَا عَلٰی ذٰلِکَ الْقَصْدِ، وَہُوَ الضَّلَالُ الْمُبِینُ ۔
’’جن آیات میں اللہ تعالیٰ نے مشرکین کے شرک کا حال بیان فرمایا ہے،ان میں گمراہی کا ذکر کیا ہے،کیونکہ حقیقت میں یہ صراط ِمستقیم سے بھٹک جانا ہے۔ مشرکین نے (بتوں کی صورت میں )اپنے معبود اس لیے گھڑے تھے کہ وہ ان کے خیال میں انہیں اللہ کے قریب کرتے تھے،چنانچہ انہوں نے کہا :
﴿مَا نَعْبُدُھُمْ اِلاَّ لِیُقَرِّبُوْنَا اِلَی اللّٰہِ زُلْفٰی﴾(الزُّمر : 3)
(ہم ان کی عبادت صرف اس لیے کرتے ہیں کہ یہ مرتبے میں ہمیں اللہ کے قریب کر دیں )۔یوں انہوں نے انہیں تقرب ِالٰہی کا وسیلہ بنایا تھا،لیکن ایک وقت آیا کہ ان کی عبادت کرنے لگے۔ علما نے ذکر کیا ہے کہ ا نہوں نے آغاز میں ان لوگوں کی تصویریں بنائیں جن سے وہ محبت کرتے تھے اور تبرک حاصل کرتے تھے، پھر ان کی پوجا کی جانے لگی۔عربوں نے بھی اسی نیت سے غیروں سے یہ فعل لے لیا، لیکن یہ واضح گمراہی ہے۔‘‘
(الاعتصام : 1/182)