کتاب: تبرکات - صفحہ 57
کَانَ أَہْلُ الْمَدِینَۃِ لَمَّا قَدِمَ عَلَیْہِمُ النَّبِيُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِي بَرَکَتِہٖ لَمَّا آمَنُوا بِہٖ وَأَطَاعُوہُ؛ فَبِبَرَکَۃِ ذٰلِکَ حَصَلَ لَہُمْ سَعَادَۃُ الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ، بَلْ کُلُّ مُؤْمِنٍ آمَنَ بِالرَّسُولِ وَأَطَاعَہٗ حَصَلَ لَہٗ مِنْ بَرَکَۃِ الرَّسُولِ بِسَبَبِ إیمَانِہٖ وَطَاعَتِہٖ مِنْ خَیْرِ الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ مَا لَا یَعْلَمُہٗ إِلَّا اللّٰہُ ۔
’’جب اہل مدینہ کے پاس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لا کر مطیع و فرمانبردار بن گئے،تو اس کی برکت سے انہیں دنیا وآخرت کی سعادت نصیب ہوئی، بلکہ جو بھی شخص رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات بابرکات پر ایمان لاتا ہے اور آپ کی اطاعت کرتا ہے، اسے اس ایمان واطاعت کے سبب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی برکت دنیا وآخرت کی ان بھلائیوں کی صورت میں نصیب ہوتی ہے، جنہیں اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔‘‘
(مجموع الفتاوٰی : 11/113)
2. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد تبرک کی دوسری صورت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آثارِ مبارکہ، جیسے عصا مبارک، بال مبارک، نعلین شریفین، جبہ مبارک وغیرہ سے تبرک کا حصول تھی۔