کتاب: تبرکات - صفحہ 54
﴿اِذْھَبُوْا بِقَمِیْصِیْ ھٰذَا فَاَلْقُوْہُ عَلٰی وَجْہِ أَبِیْ یَأْتِ بَصِیْرًا﴾ (یوسُف : 93) ’’میری یہ قمیص لے جاؤ اور اسے میرے والد کے چہرے پر ڈالو، وہ بینا ہو جائیں گے۔‘‘ اس کے بعد فرمانِ گرامی ہے : ﴿فَلَمَّا اَنْ جَائَ الْبَشِیْرُ اَلْقَاہُ عَلٰی وَجْھِہٖ فَارْتَدَّ بَصِیْرًا﴾(یوسُف : 96) ’’جب خوشخبری دینے والا آیا اور اس نے قمیص کو ان (یعقوب علیہ السلام )کے چہرے پر ڈالا، تو وہ بینا ہو گئے۔‘‘ اس واقعہ سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ سیدنا یوسف علیہ السلام کی قمیص سے تبرک لیتے ہوئے اسے سیدنا یعقوب علیہ السلام کے چہرۂ مبارک پر ڈالا گیا تھا،لہٰذا نیک لوگوں کے آثار سے تبرک لینا جائز ہوا۔ حالانکہ یوسف علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کے حکم پر ایسا کیا تھا اور یہ پیغمبر کا معجزہ ہے۔ پھر بھی اگر یہی اصرار کیا جائے کہ یہ قمیص کا تبرک ہی تھا، تو ہم تفصیل سے یہ بات ذکر کر چکے ہیں کہ انبیاکے آثار سے تبرک جائز و مشروع ہے، لیکن امتیوں کو انبیا پر قیاس نہیں کیا جا سکتا۔ سیدنا صالح علیہ السلام کی اونٹنی کے کنویں سے تبرک: سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں ’’حجر‘‘ کی سرزمین میں اترے،اس کے کنویں سے پانی نکالا اور اس سے آٹا گوندھا۔ نبی