کتاب: تبرکات - صفحہ 51
نہ بنائی تھیں ،بلکہ قدرتی تھیں )،ان کے مکانات ِشریفہ کے نقشے اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کا عصا اور ان کے کپڑے اور آپ کے نعلین شریف اور حضرت ہارون علیہ السلام کا عصا اور ان کاعمامہ وغیرہ تھا۔بنی اسرائیل جب دشمن سے جنگ کرتے، تو برکت کے لیے اس کو سامنے رکھتے تھے۔جب خدا سے دُعا کرتے، تو اس کو سامنے رکھ کر دُعا کرتے تھے۔بخوبی ثابت ہوا کہ بزرگان کے تبرکات سے فیض لینا ان کی عظمت کرنا طریقۂ انبیا ہے۔‘‘ (جاء الحق : 1/370، بدر الأنوار في آداب الآثار مندرج في فتاوی الرضویّۃ : 2/398، 414) یہ کہنا کہ اس صندوق میں تصاویر تھیں ،یہ تھا،وہ تھا،بالکل بے دلیل باتیں ہیں ،نیز بنی اسرائیل کا دشمن سے جنگ کرتے ہوئے اس سے برکت حاصل کرنا بھی بے ثبوت بات ہے۔ یہ معلومات کہاں سے حاصل ہوئیں ؟اس ضمن میں وہب بن منبہ کا ایک قول ہے، جو کہ ثابت نہیں ہے۔ وہ قول یوں ہے : کَانُوا لَا یَلْقَاھُمْ عَدُوٌّ، فَیُقَدِّمُونَ التَّابُوتَ وَیَزْحِفُونَ بِہٖ مَعَھُمْ؛ إِلَّا ھَزَمَ اللّٰہُ ذٰلِکَ الْعَدُوَّ ۔ ’’بنی اسرائیل کو جب دشمن سے پالا پڑتا،تو وہ تابوت کو آگے کر دیتے اور دشمن سے دوبدو لڑائی شروع کر دیتے۔اللہ تعالیٰ ضرور اس دشمن کو شکست دیتا تھا۔‘‘ (تاریخ الطبري : 1/468) یہ قول جھوٹاہے۔ 1. محمد بن حمید رازی جمہور محدثین کے نزدیک’’غیرثقہ‘‘اور ’’ضعیف‘‘ہے۔