کتاب: تبرکات - صفحہ 50
﴿وَقَالَ لَھُمْ نَبِیُّھُمْ اِنَّ آیَۃَ مُلْکِہٖ أَنْ یَّأْتِیَکُمُ التَّابُوْتُ فِیہِ سَکِیْنَۃٌ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَبَقِیَّۃٌ مِّمَّا تَرَکَ آلُ مُوْسٰی وَآلُ ھَارُوْنَ تَحْمِلُہُ الْمَلٰئِکَۃُ اِنَّ فِی ذٰلِکَ لَآیَۃً لَّکُمْ اِنْ کُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ ﴾(البقرۃ : 248) ’’پیغمبر نے اُن سے کہا کہ اُس کی بادشاہی کی نشانی یہ ہے کہ تمہارے پاس ایک صندوق آئے گا جس کو فرشتے اٹھائے ہوئے ہوں گے۔اس میں تمہارے رب کی طرف سے تسلی(بخشنے والی چیز)ہو گی اور کچھ اور چیزیں بھی ہوں گی،جو موسیٰ اور ہارون( علیہما السلام )چھوڑ گئے تھے۔اگر تم ایمان رکھتے ہو تو یہ تمہارے لئے ایک بڑی نشانی ہے۔‘‘ اس آیت کریمہ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ صندوق، جسے فرشتے اٹھا کر بنی اسرائیل کے پاس لائے تھے،اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نشانی تھی۔ اس قوم کے لوگ اسے ہر وقت اپنے ساتھ رکھتے اور اسے دیکھ کر سکون اور راحت حاصل کرتے تھے۔اس صندوق میں کیا تھا؟ اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے،کیونکہ یہ غیب کی بات ہے۔قرآن و حدیث نے اس بارے میں ہماری رہنمائی نہیں کی۔اگر اس کو جاننے میں ہمارے لیے کوئی خیر ہوتی،تو اللہ تعالیٰ ہمیں اس سے آگاہ فرما دیتے۔ ٭ احمد یار خان نعیمی صاحب لکھتے ہیں : ’’اس آیت کی تفسیر میں تفسیر خازن(1/182) وروح البیان(1/386) وتفسیر مدارک (1/205) اور جلالین(ص 50)وغیرہم نے لکھا ہے کہ تابوت ایک شمشاد کی لکڑی کا صندوق تھا،جس میں انبیا کی تصاویر(یہ تصاویر کسی انسان نے