کتاب: تبرکات - صفحہ 5
بہت سی باطل اور وہم و گمان پر مبنی برکات ہیں ،جیسے دجال قسم کے لوگ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ فلاں مردہ،جسے وہ ولی سمجھ رہے ہوتے ہیں ،نے تم پر یہ برکت نازل کی ہے،وغیرہ۔یہ باطل برکت ہے،جس کا کوئی اثر نہیں ہوتا اور بسا اوقات تو شیطان اس معاملے میں تعاون کرتا ہے،لیکن یہ معاملات حسی آثار سے زیادہ کچھ نہیں ہوتے۔شیطان اس بزرگ کا نام استعمال کرتا ہے اور وہ اس سلسلے میں فتنہ بن جاتا ہے۔رہی یہ بات کہ باطل اور صحیح برکات میں فرق کیسے کیا جائے، تو اس کی پہچان اس شخص کی حالت دیکھ کر ہو گی۔اگر وہ اللہ تعالیٰ کے متقین اولیا،سنت ِ رسول کے متبعین اور بدعت سے دُور رہنے والے افراد میں سے ہو،تو اللہ تعالیٰ اس کے ہاتھوں میں ایسی خیر و برکت رکھ دیتا ہے،جو دوسروں سے حاصل نہیں ہوتی۔اس کی مثال وہ برکت ہے،جو اللہ تعالیٰ نے شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے ہاتھ پر رکھی تھی،جس سے ان کی زندگی اور بعد از وفات لوگ فیض یاب ہو رہے ہیں ۔اگر وہ شخص کتاب وسنت کا مخالف ہویا باطل کی طرف دعوت دیتا ہو،تو اس کی برکت ایک وہمی امر ہے اور بسااوقات شیاطین اس کے باطل فعل پر معاونت کے لیے کسی امر کو رونما کرتے ہیں ۔اس کی مثال یہ ہے کہ بعض لوگ دوسروں کے ساتھ عرفہ میں وقوف کرتے بھی پائے گئے،پھر وہ اپنے علاقے میں آ کر اہل علاقہ کے ساتھ قربانی کرتے بھی پائے گئے۔‘‘ (القول المفید علی کتاب التّوحید : 1/194، 195) ٭ شیخ صالح بن عبد العزیز بن محمد بن ابراہیم آل الشیخ [موصوف اپنے والد ِگرامی،مفتی