کتاب: تبرکات - صفحہ 49
سردیوں کے پھل اور سردی میں گرمیوں کے پھل عنایت فرمائے۔اگرچہ یہ کام اس وقت زمین میں معمول کا نہ تھا،بلکہ یہ لوگوں کے ہاں دستور کے خلاف تھا۔اسی طرح بانجھ عورت کا ماں بننا بھی لوگوں میں معروف نہ تھا۔اسی لیے سیدنا زکریا علیہ السلام نے اولاد کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع فرمایا اور نیک اولاد کا سوال کیا۔‘‘ (تفسیر الطّبري : 3/189-188) اس سے معلوم ہوا کہ سیدنا زکریا علیہ السلام نے جب اللہ تعالیٰ کی قدرت کی نشانیوں کو دیکھا، تو ان میں یہ داعیہ پیدا ہوا کہ میں بھی اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنی خواہش رکھوں ۔اس لیے انہوں نے وہیں اللہ تعالیٰ سے دُعا شروع کر دی اور اپنی دُعا کے وسیلے سے اپنی حاجت طلب کی، لیکن ڈاکٹر صاحب اسے جگہ کے تبرک اور وسیلے کی طرف لے گئے ہیں ۔سلف صالحین کے خلاف ان کی یہ تفسیر مقبول نہیں ہو سکتی۔ بعض لوگ قرآن و حدیث کو سلف صالحین کے فہم کے مطابق نہیں سمجھتے،لیکن ہمارا عقیدہ ہے کہ اگر کوئی انسان قرآن و حدیث کو صحابہ کرام اور سلف صالحین کے فہم کے مطابق نہ سمجھے، تو وہ باولے کتے کی طرح آوارہ ہو جاتا ہے۔ اسے اپنے ہوش و حواس پر قابو نہیں رہتا اور پھر وہ کچھ بکنا شروع کر دیتا ہے جو اسے کفر و شرک کے در پر لا کھڑا کرتا ہے۔ جو لوگ فہم سلف کو درخور ِاعتنا نہیں سمجھتے،وہ دراصل قرآن و حدیث کو اپنی ذاتی آرا کا تختۂ مشق بنانا چاہتے ہیں ۔ سیدنا موسٰی وسیدنا ہارون علیہما السلام کے آثار سے تبرک : ارشادِ باری تعالیٰ ہے :