کتاب: تبرکات - صفحہ 48
عِنْدَ رُؤْیَۃِ زَکَرِیَّا مَا رَآی عِنْدَ مَرْیَمَ مِنْ رِّزْقِ اللّٰہِ الَّذِي رَزَقَہَا، وَفَضْلِہٖ الَّذِي آتَاہَا مِنْ غَیْرِ تَسَبُّبِ أَحَدٍ مِّنَ الْآدَمَیِّینَ فِي ذٰلِکَ لَہَا، وَمُعَایَنَتِہٖ عِنْدَہَا الثَّمَرَۃَ الرَّطْبَۃَ الَّتِي لَا تَکُونُ فِي حِینِ رُؤْیَتِہٖ إِیَّاہَا عِنْدَہَا فِي الْـأَرْضِ؛ طَمِعَ فِي الْوَلَدِ مَعَ کِبَرِ سِنِّہٖ مِنَ الْمَرْأَۃِ الْعَاقِرِ، فَرَجَا أَنْ یَّرْزُقَہُ اللّٰہُ مِنْہَا الْوَلَدَ مَعَ الْحَالِ الَّتِي ہُمَا بِہَا، کَمَا رَزَقَ مَرْیَمَ عَلٰی تَخَلِّیہَا مِنَ النَّاسِ مَا رَزَقَہَا مِنْ ثَمَرَۃِ الصَّیْفِ فِي الشِّتَائِ، وَثَمَرَۃِ الشِّتَائِ فِي الصَّیْفِ، وَإِنْ لَّمْ یَکُنْ مِّثْلُہٗ مِمَّا جَرَتْ بِوُجُودِہٖ فِي مِثْلِ ذٰلِکَ الْحِینِ الْعَادَاتُ فِي الْـأَرْضِ، بَلِ الْمَعْرُوفُ فِي النَّاسِ غَیْرُ ذٰلِکَ، کَمَا أَنَّ وِلَادَۃَ الْعَاقِرِ غَیْرُ الْـأَمْرِ الْجَارِیَۃِ بِہِ الْعَادَاتِ فِي النَّاسِ، فَرَغِبَ إِلَی اللّٰہِ جَلَّ ثَنَاؤُہٗ فِي الْوَلَدِ، وَسَأَلَہٗ ذُرِّیَّۃً طَیِّبَۃً ۔ ’’اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان کہ﴿ھُنَالِکَ دَعَا زَکَرِیَّا رَبَّہٗ﴾ (اسی وقت زکریا نے اپنے ربّ کو پکارا)، تو اس کا معنی یہ ہے کہ جب زکریا علیہ السلام نے مریم علیہا السلام کے پاس اللہ تعالیٰ کادیا ہوا رزق اور فضل دیکھا،جو انہیں بغیر کسی آدمی کے سبب سے ملا تھا،نیز یہ دیکھا کہ ان کے پاس ایسے تازہ پھل تھے،جو اس وقت زمین پر موجود نہ تھے،تو باوجود بڑھاپے اور اپنی اہلیہ کے بانجھ ہونے کے،انہیں اولاد میں رغبت ہوئی۔انہیں یہ امید ہو گئی کہ اللہ تعالیٰ انہیں اور ان کی اہلیہ کو اسی حالت میں اولاد دے گا،جیسے مریم علیہاالسلام کو خلوت کے دوران گرمی میں