کتاب: تبرکات - صفحہ 47
لَمَّا رَآی زَکَرِیَّا مِنْ حَالِہَا ذٰلِکَ، یَعْنِي فَاکِہَۃَ الصَّیْفِ فِي الشِّتَائِ، وَفَاکِہَۃَ الشِّتَائِ فِي الصَّیْفِ؛ قَالَ : إِنَّ رَبًّا أَعْطَاہَا ہٰذَا فِي غَیْرِ حِینِہٖ لَقَادِرٌ عَلٰی أَنْ یَّرْزُقَنِي ذُرِّیَّۃً طَیِّبَۃً، وَرَغِبَ فِي الْوَلَدِ، فَقَامَ فَصَلَّی، ثُمَّ دَعَا رَبَّہُ سِرًّا، فَقَالَ : ﴿رَبِّ اِنِّیْ وَھَنَ الْعَظْمُ مِنِّیْ وَاشْتَعَلَ الرَّأْسُ شَیْبًا وَّلَمْ اَکُنْ مبِدُعَائِکَ رَبِّ شَقِیًّا﴾(مریم : 4) ۔ ’’جب سیدنا زکریا علیہ السلام نے یہ صورت ِحال دیکھی،یعنی گرمی میں سردی کے پھل اور سردی میں گرمی کے پھل،توکہنے لگے : جس رب نے بغیر موسم کے یہ پھل مہیا کیے ہیں ، یقینا وہ مجھے بھی پاکیزہ اولاد عطا کرنے پر قادر ہے۔یہ سوچ کر زکریا علیہ السلام کو اولاد میں رغبت ہوئی۔وہ کھڑے ہوئے اور نماز پڑھی۔پھر اپنے ربّ سے سرگوشی کرتے ہوئے دُعا کی : ﴿رَبِّ اِنِّیْ وَھَنَ الْعَظْمُ مِنِّیْ وَاشْتَعَلَ الرَّأْسُ شَیْبًا وَّلَمْ اَکُنْ مبِدُعَائِکَ رَبِّ شَقِیًّا﴾(مَریم : 4) (ربّ! بلاشبہ میری ہڈیاں کمزور ہو چکی ہیں اور سر بڑھاپے کی وجہ سے سفید ہو چکا ہے، لیکن میرے ربّ! میں تجھ سے دُعا کر کے محروم نہیں رہوں گا)۔ (تفسیر الطّبري :3 / 189-188، وسندہٗ حسنٌ) موسیٰ بن ہارون ہمدانی کو امام دارقطنی رحمہ اللہ نے ’’ثقہ‘‘کہا ہے۔ (سؤالات الحاکم للدّارقطني : 230) ٭ امامِ تفسیرو حدیث،محمد بن جریر،طبری رحمہ اللہ (310ھ)فرماتے ہیں : أَمَّا قَوْلُہٗ : ﴿ھُنَالِکَ دَعَا زَکَرِیَّا رَبَّہٗ﴾؛ فَمَعْنَاہُ : عِنْدَ ذٰلِکَ أَيْ