کتاب: تبرکات - صفحہ 43
چھوتے ہیں ؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تو انہیں نہیں چھوتے تھے۔ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: لَیْسَ شَيْئٌ مِّنَ الْبَیْتِ مَھْجُورًا ۔ ’’بیت اللہ کی کوئی چیز بھی چھوڑنے کے قابل نہیں ۔‘‘ اس پر سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے یہ آیت تلاوت فرمائی: ﴿لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ﴾ (الأحزاب 33 : 21) ’’تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت میں اسوۂ حسنہ ہے۔‘‘ یہ سن کر سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: صَدَقْتَ ۔ ’’آپ نے بالکل سچ کہا ہے۔‘‘ (مسند الإمام أحمد : 1/217، شرح معاني الآثار للطّحاوي : 2/184) اس کی سند خصیف بن عبد الرحمن کی وجہ سے ضعیف ہے۔ مقامِ ابراہیم سے تبرک : طوافِ کعبہ کے بعد مقامِ ابراہیم پر دو رکعتیں ادا کی جاتی ہیں ۔ ٭ اللہ تعالیٰ کا فرمانِ گرامی ہے : ﴿وَاتَّخِذُوْا مِنْ مَّقَامِ اِبْرَاھِیْمَ مُصَلًّی﴾(البقرۃ : 125) ’’تم مقامِ ابراہیم کو جائے نماز بناؤ۔‘‘ یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت بھی ہے۔ ٭ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں : قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَطَافَ بِالْبَیْتِ سَبْعًا، وَصَلّٰی خَلْفَ