کتاب: تبرکات - صفحہ 41
٭ حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : اَلْـأَکْثَرُ عَلٰی تَضْعِیفِہٖ أَوْ تَرْکِہٖ ۔ ’’اکثر محدثین کرام نے اسے ضعیف یا متروک قرار دیا ہے۔‘‘ (میزان الاعتدال : 3/173) ٭ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : مُضَعَّفٌ عِنْدَ الْـأَئِمَّۃِ ۔ ’’ائمہ محدثین کے ہاں یہ ضعیف قرار دیا گیا ہے۔‘‘(تفسیر ابن کثیر : 3/21) لہٰذا احمد یار خاں نعیمی گجراتی صاحب کا یہ کہنا بے دلیل اور باطل ہے : ’’سنگ اسود نفع ونقصان پہنچانے والا ہے۔‘‘ (جاء الحق : 1/375) رُکنِ یمانی سے تبرک: دورانِ طواف رکن یمانی کا استلام(ہاتھ سے چھونا)سنت ہے،لیکن اسے بوسہ دینا جائز نہیں ، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بوسہ صرف حجر اسود کو دیا ہے۔ ٭ علامہ برکوی، رحمہ اللہ (981ھ)لکھتے ہیں : اِتَّفَقَ الْعُلَمَائُ عَلٰی أَنَّہٗ لَا یُسْتَلَمُ وَلَا یُقَبَّلُ إِلَّا الْحَجَرُ الْـأَسْوَدُ، وَأَمَّا الرُّکْنُ الْیَمَانِيُّ؛ فَالصَّحِیحُ أَنَّہٗ یُسْتَلَمُ وَلَا یُقَبَّلُ ۔ ’’علمائے کرام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ چھونا اور چومنا صرف حجر اسود کے ساتھ خاص ہے۔رہا رکن یمانی تو اس کے بارے میں صحیح بات یہی ہے کہ اسے چھوا جائے گا،چوما نہیں جائے گا۔‘‘(زیارۃ القبور، ص 52) ٭ شیخ العرب، محمد بن صالح،عثیمین رحمہ اللہ (1421ھ) فرماتے ہیں :