کتاب: تبرکات - صفحہ 386
دلیل نمبر 7 : سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے منسوب ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خون پیا۔ یہ بے سند قول ہے۔ ٭ حافظ ابن ملقن رحمہ اللہ فرماتے ہیں : لَا أَعْلَمُ مَنْ خَرَّجَہٗ بَعْدَ الْبَحْثِ عَنْہُ ۔ ’’باوجود بسیار کوشش کے، معلوم نہیں ہو سکا کہ اس روایت کو کس نے نقل کیا ہے۔‘‘ (البدر المُنیر : 1/479) ٭ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : لَمْ أَجِدْہُ ۔ ’’یہ روایت مجھے (کسی کتاب میں ) نہیں ملی۔‘‘ (التَّلخیص الحَبیر : 1/170) الحاصل : کسی صحابی سے نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا خون پینا ثابت نہیں ۔ فائدہ : سیدنا ابو رافع رضی اللہ عنہ کی زوجہ سیدہ سلمیٰ رضی اللہ عنہا سے منسوب ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل کا بچا ہوا پانی پیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اذْہَبِي، فَقَدْ حَرَّمَکِ اللّٰہُ بِذٰلِکَ عَلَی النَّارِ ۔ ’’جائیے، اللہ تعالیٰ نے اس عمل کی وجہ سے آپ کو جہنم پر حرام کر دیا ہے۔‘‘ (المُعجم الأوسط للطّبراني : 9221)