کتاب: تبرکات - صفحہ 385
٭ حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ نے اس روایت کو ’’غیر ثابت‘‘ قرار دیا ہے۔ (العِلَل المُتناھِیۃ : 1/181) ٭ حافظ ابن ملقن رحمہ اللہ نے اس روایت کو ’’سخت ضعیف ‘‘ کہا ہے۔ (البدر المُنیر : 1/474) دلیل نمبر 6 : سالم ابو ہند حجام رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سینگی لگائی اور اس سے بہنے والا خون پی لیا اور عرض کی : اللہ کے رسول! میں نے یہ خون پی لیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : وَیْحَکَ یَا سَالِمُ! أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الدَّمَ حَرَامٌ ، لَا تَعُدْ ۔ ’’ سالم! آپ کی خیر ہو، کیا آپ کو علم نہیں کہ خون حرام ہے ؟ آئندہ ایسا مت کیجئے گا۔ ‘‘ (مَعرِفۃ الصّحابۃ لابن مندہ، ص 717، مَعرِفۃ الصّحابۃ لأبي نُعیم : 3044) سند سخت ’’ضعیف‘‘ ہے۔ 1. محمد بن مغیرہ سکری کی توثیق نہیں ملی۔ 2. موسیٰ بن عبد الرحمن صباغ کی توثیق ثابت نہیں ۔ 3. ابو الحجاف داؤد بن ابی عوف کا سالم رضی اللہ عنہ سے سماع و لقاء ثابت نہیں ۔ حافظ ابنِ حجر رحمہ اللہ نے اسے طبقہ سادسہ(چھٹے طبقہ)میں ذکر کیا ہے۔ اس طبقہ کے راوی کا کسی صحابی سے ملنا ممکن نہیں ۔