کتاب: تبرکات - صفحہ 384
دلیل نمبر 5 :
سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک قریشی لڑکے نے نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سینگی لگائی ۔ جب وہ اس سے فارغ ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خون لے کر دیوار کے پیچھے چلا گیا۔ پھر اس نے اپنے دائیں بائیں دیکھا ۔ جب اسے کوئی نظر نہ آیا تو اس نے وہ خون پی لیا۔ جب واپس لوٹا تو نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے چہرے کی طرف دیکھ کر پوچھا : اللہ کے بندے ! آپ نے اس خون کا کیا کیا ؟ اس نے عرض کیا : میں نے دیوار کے پیچھے اسے چھپا دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کہاں چھپایا ہے؟ اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے زمین پر آپ کا خون گرانا مناسب نہیں سمجھا، تو وہ میرے پیٹ میں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جائیے ، آپ نے خود کو جہنم سے بچا لیا ۔
(کتاب المَجروحین لابن حبّان : 3/59، التّلخیص الحَبیر لابن حجَر : 1/111)
جھوٹ ہے ۔
٭ امام ابنِ حبان رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’ اس کے راوی نافع سلمی ابو ہرمز بصری نے عطاء بن ابی رباح رحمہ اللہ کی طرف منسوب ایک جھوٹا نسخہ روایت کیا تھا ۔ ‘‘
یہ حدیث بھی اسی نسخے میں سے ہے۔
٭ نافع سلمی کے بارے میں امام یحییٰ بن معین رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
لَیْسَ بِثِقَۃٍ، کَذَّابٌ ۔
’’یہ ثقہ نہیں ۔ پرلے درجے کا جھوٹا ہے۔‘‘
(الکامِل لابن عدي : 7/49، وسندہٗ حسنٌ)