کتاب: تبرکات - صفحہ 382
ابو غسان محمد بن عمرو رحمہ اللہ کہتے ہیں :
تَرَکْتُہٗ ۔
’’میں نے اسے چھوڑ دیا۔ ‘‘
(الضّعفاء للعُقیلي : 3/252، وسندہٗ صحیحٌ)
جریر بن عبد الحمید رحمہ اللہ (سنن ترمذی : ۵۹) کے قول کی سند میں محمد بن حمید رازی ’’ضعیف وکذاب‘‘ ہے، لہٰذا یہ قول ثابت نہیں ۔
3. رباح نوبی کے بارے میں حافظ ذہبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
لَیَّنَہٗ بَعْضُہُمْ، وَلَا یُدْرٰی مَنْ ہُوَ ۔
’’ اسے بعض محدثین نے ضعیف قرار دیا ہے، معلوم نہیں یہ کون ہے؟‘‘
(میزان الاعتدال : 2/38)
٭ اس روایت کو علامہ عبد الحق اشبیلی رحمہ اللہ نے ’’غیر ثابت‘‘ قرار دیا ہے۔
(الأحکام الوسطی : 1/232)
دلیل نمبر 4 :
سیدنا سفینہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگی لگوائی اور مجھے حکم دیا کہ یہ خون لے جاؤ اور اسے ایسی جگہ دفن کر دو جہاں پرندے ، چوپائے اور انسان نہ پہنچ سکیں ۔ کہتے ہیں کہ میں ایک جگہ چھپ گیا اور اسے پی لیا ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پوچھا یا آپ کو بتایا گیا کہ میں نے اسے پی لیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا دئیے۔
(التّاریخ الکبیر للبخاري : 4/209، السّنن الکبریٰ للبیہقي : 7/67، المُعجم الکبیر للطّبراني : 7/81، ح : 6434، التّاریخ الکبیر لابن أبي خیثمۃ : 3088)