کتاب: تبرکات - صفحہ 378
’’اس کے خون کے ساتھ میرا خون مل گیا ہے ۔ اس کو آگ کبھی نہیں چھوئے گی۔ ‘‘
(المُعجم الأوسط للطّبراني : 9/47، ح : 9098)
سند سخت ’’ضعیف‘‘ ہے ۔
1. مسعدۃ بن سعد عطار ابو القاسم مکی کی معتبر توثیق نہیں مل سکی ۔
2. مصعب بن الاسقع ’’مجہول الحال‘‘ ہے، اسے صرف امام ابن حبان رحمہ اللہ نے ’’الثقات : ۹/۱۷۴‘‘ میں ذکر کیا ہے۔
3. عباس بن ابی شملہ کو امام ابن حبان رحمہ اللہ نے ’’الثقات (۸/۵۱۳)‘‘ میں ذکر کیا ہے۔ امام ابو حاتم رازی رحمہ اللہ نے ’’ضعیف‘‘ کہا ہے ۔
(الجرح والتّعدیل لابن أبي حاتم : 7/228)
لہٰذا ’’ضعیف‘‘ ہے۔
٭ سنن سعید بن منصور (۲۵۷۳) والی سند بھی ضعیف ومنقطع ہے۔
1. عمر بن السائب مجہول الحال ہے، اسے صرف ابن حبان رحمہ اللہ نے ’’الثقات : ۷/۱۷۵) میں ذکر کیا ہے۔
2. اس واقعہ کی خبر عمر بن السائب کو کس نے دی؟ معلوم نہیں ۔ لہٰذا یہ سند ’’منقطع‘‘، بلکہ ’’معضل‘‘ ہے۔
دلیل نمبر 3 :
سیدنا عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگی لگوائی۔ مجھے حکم دیا کہ میں اس خون کو ایسی جگہ چھپا دوں جہاں سے درندے ، کتے (وغیرہ) یا کوئی انسان نہ پا سکے ۔ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دُور چلا گیا اور