کتاب: تبرکات - صفحہ 375
تنبیہ : ٭ حافظ سہیلی رحمہ اللہ (۵۸۱ھ) فرماتے ہیں : إِنَّ دَمَ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُخَالِفُ دَمَ غَیْرِہٖ فِي التّحْرِیمِ وَکَذَاک بَوْلُہٗ ۔ ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خون دوسروں کے خون کی طرح حرام نہیں ، اسی حکم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیشاب کا ہے۔‘‘ (الرّوض الأنف : 5/471) ٭ علامہ حسین بن محمد الدیاربکری (۹۶۶ھ) لکھتے ہیں : طَہَارَۃُ دَمِہٖ وَبَوْلِہٖ وَغَائِطِہٖ وَیُسْتَشْفٰی بِہَا ۔ ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خون اور بول وبراز پاک ہیں اور ان سے شفا حاصل کی جاتی تھی۔‘‘ (تاریخ الخَمِیس : 1/218) یہ بات مبنی بر خطا ہے، نیز اس میں مبالغہ بھی ہے۔ اس پر کوئی صحیح دلیل معلوم نہیں ، اسلاف اُمت میں سے کسی نے یہ بات نہیں کی، حالانکہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کو سب سے بہتر جاننے والے تھے، نیز کسی صحابی سے ثابت نہیں کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خون یا بول وبراز حصولِ شفا یا برکت کے لیے کھایا یا پیا ہو۔