کتاب: تبرکات - صفحہ 374
٭ حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’اس (اسحاق بن صلت) نے امام مالک رحمہ اللہ سے منسوب سخت منکر روایت بیان کی ہے۔ یہاں تک سند ’’مظلم‘‘ (اندھیری) ہے۔‘‘
(میزان الاعتدال : 1/192)
فائدہ :
٭ امیمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے :
’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لکڑی کا ایک پیالا تھا، جس میں آپ پیشاب کرتے تھے، پھر اسے چارپائی کے نیچے رکھ دیا جاتا۔ ایک ’’برکہ‘‘ نامی عورت آئی۔ وہ سیدنا امِ حبیبہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ حبشہ سے آئی تھی۔ اس نے وہ پیالا نوش کر لیا۔ سیدنا زینب رضی اللہ عنہا نے اس سے پوچھا، تو اس نے کہا : میں نے اسے پی لیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تو نے آگ سے بچاؤ حاصل کر لیا ہے، یا فرمایا : ڈھال بنا لی ہے یا اس طرح کی کوئی بات کہی۔‘‘
(الآحاد والمثاني لابن أبي عاصم : 3342، وسندہٗ حسنٌ ، الاستیعاب في معرفۃ الأصحاب لابن عبد البر : 4/251، وسندہٗ حسنٌ، المعجم الکبیر للطّبراني : 24/189، السّنن الکبری للبیہقي : 7/67، وسندہٗ صحیحٌ)
غالباً یہ کام اس لونڈی سے غلطی سے سرزد ہو گیا تھا اور غلطی سے ایک ناپسندیدہ کام کرنے پر جو کراہت اور تکلیف بعد میں اسے ہوئی اس کے عوض میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے اسے جہنم سے آزادی مل گئی، کیونکہ مؤمن کی کوئی مشقت و تکلیف نیکی سے خالی نہیں ہوتی۔ واللہ اعلم بالصواب !