کتاب: تبرکات - صفحہ 373
اس کی سند ’’منقطع‘‘ اور ’’مدلَّس‘‘ ہے ۔ اس میں امام عبد الرزاق اور امام ابنِ جریج دونوں ’’مدلِّس‘‘ ہیں اورمخبر نامعلوم و مجہول ہے ۔ تنبیہ : ٭ سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قضائے حاجت کی، تو میں نے سوچا : لَعَلَّ اللّٰہُ یُطْلِعُنِي عَلٰی مَا خَرَجَ مِنْ جَوْفِہٖ فَآکُلَہٗ فَرَأَیْتُ الْـأَرْضَ بَیْضَائَ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللّٰہِ أَمَا کُنْتَ تَوَضَّأْتَ؟ قَالَ : بَلٰی وَلٰکِنَّا مَعْشَرُ النَّبِیِّینَ أُمِرَتِ الْـأَرْضُ أَنْ تُوَارِيَ مَا خَرَجَ مِنَّا مِنَ الْغَائِطِ وَالْبَوْلِ ۔ ’’ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فضلہ سے آگاہ کر دے اور میں اسے کھا لوں ، مگر میں نے دیکھا، تو زمین صاف ستھری تھی، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول! آپ نے قضائے حاجت نہیں کی؟ فرمایا : جی ہاں ، قضائے حاجت کی ہے، مگر زمین کو حکم ہے کہ وہ ہم انبیا کے بول وبراز کو چھپا لے۔‘‘ (تاریخ جرجان : 1106، رواۃ مالک للخطیب، [الزیادات علی الموضوعات للسّیوطي : 250]) سند سخت ضعیف ہے۔ 1. عبد اللہ بن لیث استرابازی کی توثیق نہیں ملی۔ 2. اسحاق بن صلت غیر معتبر راوی ہے، اس کی توثیق بھی ثابت نہیں ۔