کتاب: تبرکات - صفحہ 372
تنبیہ : ابو یعلی کی سند میں ابو مالک نخعی کا واسطہ گر گیا ہے۔ اس پر قرینہ یہ ہے؛ ۱۔ ابو مالک نخعی کے اساتذہ میں یعلی بن عطاء اور یعلی بن عطاء کے شاگردوں میں ابو مالک نخعی موجود ہے۔ ۲۔ امام دارقطنی رحمہ اللہ نے بھی اس روایت کی بنیاد ابو مالک نخعی کو بنایا ہے۔ (عِلَل الدّارقطني : 4106) ۳۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے بھی ابن سکن رحمہ اللہ کی سند میں ابو مالک نخعی کا واسطہ ذکر کیا ہے۔ (الإصابۃ في تمییز الصّحابۃ : 4/433، إمتاع ) ۴۔ حافظ سیوطی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ’’ ابو یعلی، حاکم ، دارقطنی اور ابو نعیم نے اسے ام ایمن رضی اللہ عنہا سے بیان کیا ہے ۔ ‘‘ (الخصائص الکبری للبیہقي : ۲/۲۵۲) حافظ سیوطی یہ باور کرا رہے ہیں کہ یہ سند ایک ہی ہے، جس کا دار و مدار ابو مالک نخعی پر ہے جو کہ متروک ہے ، نیز الولید بن عبد الرحمن کا ام ایمن رضی اللہ عنہا سے سماع بھی درکار ہے۔ ابو یعلی کے علاوہ باقی سب میں نبیح عنزی اور ام ایمن رضی اللہ عنہا کے درمیان انقطاع ہے ۔ (التلخیص الحبیر لابن حجر : 1/171) ٭ ایک روایت میں ہے : ’’ …اس کے بعد خاتون مرض الموت تک کبھی بیمار نہیں ہوئی ۔ ‘‘ (التلخیص الحبیر لابن حجر : 1/32)