کتاب: تبرکات - صفحہ 369
1. عنبسہ بن عبد الرحمن قرشی متروک وکذاب ہے۔
2. محمد بن زاذان مدنی متروک ہے۔
٭ الخصائص الکبری للسیوطی (۱/۱۲۱) میں مذکور امام ابو نعیم اصبہانی رحمہ اللہ والی سند بھی جھوٹی ہے۔
1. عبد الکریم الخزاز غیر ثقہ اور غیر معتبر ہے۔
2. ابو عبد اللہ مدینی کا مجہول ہے۔
(الاستیعاب لابن عبد البر : 4080)
٭ نیز حافظ ابن عبد البر رحمہ اللہ نے اس حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے۔
(الاستیعاب لابن عبد البر : 4080)
٭ مستدرک حاکم (۶۹۵۰) والی سند بھی سخت ضعیف ہے۔
1. منہال بن عبید اللہ کے حالات زندگی نہیں ملے۔
2. اس کا استاذ مبہم ونامعلوم ہے۔
٭ العلل المتناہیہ لابن الجوزی (۱/۱۸۲) میں الافراد للدارقطنی سے منقول روایت بھی سخت ضعیف ہے۔ محمد بن حسان اموی کی توثیق نہیں مل سکی۔
٭ حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ نے اس روایت کو ضعیف وغیر ثابت قرار دیا ہے۔
٭ اس معنی کی روایت سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی منقول ہے۔
(إمتاع الأسماع للمقریزي : 5/302)
یہ سند جھوٹی ہے۔
1. محمد بن سائب کلبی متروک کذاب ہے۔
2. ابو صالح باذام ضعیف ومختلط ہے۔