کتاب: تبرکات - صفحہ 367
دوسرے شخص کو کھڑا کر دیتے ہیں ۔ ایک یہ کہ انہوں نے اپنے اخلاق، اعمال اور عقائد سے برائیوں کو نکال کر ان کی جگہ نیکیوں کو دے دی ہے۔ یہ صفات چالیس یا کم و بیش کے ساتھ خاص نہیں ، نہ ہی (شام کے علاوہ) کسی اور علاقے میں ابدال کا ہونا ممنوع ہے۔‘‘ (مجموع الفتاوٰی : 11/442) لمحہ فکریہ : ’’حاجی کفایت اللہ صاحب بیان کرتے ہیں : اعلیٰ حضرت (احمد رضا خان بریلوی) بنارس تشریف لے گئے۔ایک دن دوپہر کو ایک جگہ دعوت تھی۔ میں ہمراہ تھا، واپسی میں تانگے والے سے فرمایا: اس طرف فلاں مندر کے سامنے سے ہوتے ہوئے چل۔ مجھے حیرت ہوئی کہ اعلیٰ حضرت بنارس کب تشریف لائے اور کیسے یہاں کی گلیوں سے واقف ہوئے اور اس مندر کا نام کب سنا؟ اسی حیرت میں تھا کہ تانگہ مندر کے سامنے پہنچا، دیکھا کہ ایک سادھو مندر سے نکلا اور تانگہ کی طرف دوڑا۔ آپ نے تانگہ رُکوا دیا۔ اس نے اعلیٰ حضرت کو ادب سے سلام کیا اور کان میں کچھ باتیں ہوئیں ، جو میری سمجھ سے باہر تھیں ، پھر وہ سادھو مندر میں چلا گیا، ادھر تانگہ بھی چل پڑا، تب میں نے عرض کی : حضور! یہ کون تھا؟ فرمایا : ابدالِ وقت۔ عرض کی : مندر میں ؟ فرمایا : آم کھائیے، پتے نہ گنیے۔‘‘ (اعلیٰ حضرت، اعلیٰ سیرت از محمد رضا الحسن قادری بریلوی، ص 134)